کہانی اور کرچیاں
واصف تو بس مجھے اپنی نئی کہانی سنانے آیا کرتا تھا۔ مگر اب کے ملا تویوں کہ اس کے ہاتھ میں کسی نئی کہانی کا مسودہ نہیں تھا۔ کہانی لکھ چکنے کے بعد‘ اس کے چہرے پر جو آسودگی ہوتی تھی‘ وہ بھی نہ تھی۔ وہ آیا اور چپ چاپ میرے سامنے بیٹھ گیا۔ میں نے اسے چھیڑتے ہوے کیا: ’’لگتا ہے کہانی ازبر ...