Mohammad Hameed Shahid

محمد حمید شاہد

معروف پاکستانی فکشن نویس اور نقاد۔

محمد حمید شاہد کی رباعی

    کہانی اور کرچیاں

    واصف تو بس مجھے اپنی نئی کہانی سنانے آیا کرتا تھا۔ مگر اب کے ملا تویوں کہ اس کے ہاتھ میں کسی نئی کہانی کا مسودہ نہیں تھا۔ کہانی لکھ چکنے کے بعد‘ اس کے چہرے پر جو آسودگی ہوتی تھی‘ وہ بھی نہ تھی۔ وہ آیا اور چپ چاپ میرے سامنے بیٹھ گیا۔ میں نے اسے چھیڑتے ہوے کیا: ’’لگتا ہے کہانی ازبر ...

    مزید پڑھیے

    برف کا گھونسلا

    وہ غُصے میں جلی بُھنی بیٹھی تھی۔ اِدھر اُس نے چٹخنی کھولی‘ میں نے گھر کے اندر قدم رکھا‘ اُدھر وہ مجھے پر برس بڑی۔ بچیاں جو مجھے دیکھ کرکھِل اُٹھی تھیں اور میری جانب لپکنا ہی چاہتی تھیں‘ اِس متوقع حملے میں عدم مداخلت کے خیال سے‘ جہاں تھیں وہیں ٹھہری رہیں۔ ’’اِس سے بہتر تھا ہم ...

    مزید پڑھیے

    دوسرا آدمی

    کم آمیزی میرے مزاج کا حصہ بن چکی ہے۔ سفر کے دوران تو میں اور بھی اپنے آپ میں سمٹ جاتا ہوں۔ بعض اوقات یوں ہوتا ہے کہ میلوں سفر کر جاتا ہوں مگر ساتھ بیٹھے مسافر سے رسمی علیک سلیک بھی نہیں ہو پاتی۔ مگر وہ عجب باتونی شخص تھا کہ اس نے زور ا زوری مجھے بھی شریک گفتگو کر لیا تھا۔ ماڈل ٹاؤن ...

    مزید پڑھیے

    معزول نسل

    جانے وہ کون سا لمحہ تھا جب اس نے طے کر لیا تھا کہ وہ سب سے چھپ کر گاؤں میں داخل ہو گی‘ چپکے سے صحن میں قدم رکھے گی ٗ پنجوں کے بل چلتی ہوئی اپنی ماں جائی صفو کے عقب میں جا کھڑی ہوگی اور ہولے سے اس کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر پوچھے گی: ’’بوجھو تو میں کون ہوں؟‘‘ بالکل ویسے ہی جیسے کئی ...

    مزید پڑھیے

    بھرکس کہانیوں کا اندوختہ آدمی

    ادھر ‘ یہاں میں ایک ایسے ریٹائرڈ شخص کے بارے میں گمان باندھنا چاہوں جسے اپنے بیوی بچوں سے محبت ہو‘ جسے وہ بھی چاہتے ہوں مگر وہ ان سے اس خیال سے الگ ر ہے کہ یوں زیادہ سہولت سے رہا جاسکتا ہے اور خوش بھی۔ یقین جانیے‘ مجھ سے ایسا گمان باندھنا ممکن نہیں رہتا ۔ جس ماحول میں‘ میں پلا ...

    مزید پڑھیے

    کیس ہسٹری سے باہر قتل

    سب ڈاکٹر ایک دوسرے سے کسی نہ کسی بحث میں جتے ہوے تھے سوائے ڈاکٹر نوشین کے‘ جس کے پورے بَد ن میں دوڑنے والی بے کلی اتنی شدت سے گونج رہی تھی کہ وہ بلانے والوں کو’ ہیلو ہائے‘ سے آگے کچھ نہ کَہ پاتی تھی۔ اس نے قصداًاَپنی اس کیفیت پر قابو پایااور ایک نظر بیضوی میز کو گھیرے اپنے کو ...

    مزید پڑھیے

    دکھ کیسے مرتا ہے

    ایمرجنسی وارڈ میں داخل ہوتے ہی نبیل کا دِل اُلٹنے لگا، زخموں پر لگائی جانے والی مخصوص دواؤں کی تیزبُو نے سانسوں کی ساری اَمی جمی اُکھاڑ دی تھی۔ اُسے میڈیکل وارڈ نمبر تین جانا تھا مگر اس ہسپتال میں خرابی یہ تھی کہ اندر داخل ہوتے ہی پہلے ایمرجنسی وارڈ پڑتا تھا، جس میں کو ئی لمحہ ...

    مزید پڑھیے

    ماخوذ تاثر کی کہانی

    وہ کہانیاں لکھتا رہتا ہے‘ نئی نئی کہانیاں۔ مگر میں اس کی کہانیاں نہیں پڑھتی۔ اسے گلہ ہے‘سب لوگ اس کی کہانیوں کو نیا تجربہ قراردیتے ہیں‘ اس کی بہت تعریف کرتے ہیں مگر میں ‘اس کی بیوی ہوتے ہوے بھی اس کی کہانیاں نہیں پڑھتی۔ یہ درست نہیں کہ میں نے اس کی کوئی کہانی نہیں پڑھی۔ شروع ...

    مزید پڑھیے

    پارینہ لمحے کا نزول

    سولہ برس سات ماہ پانچ دن دو گھنٹے اکیس منٹ اور تیرہ سیکنڈ ہو چلے تھے اپنے لیے اس کے ہونٹوں سے پہلی بار وہ جملہ سنے جو سماعتوں میں جلترنگ بجا گیا تھا مگر دِل کے عین بیچ یقین کا شائبہ تک نہ اتار سکا تھا۔ ایسے جملوں پر فوری یقین کے لیے کچی عمر کی جو نرم گرم زمین چاہیے ہوتی ہے وہ دائرہ ...

    مزید پڑھیے

    نرمل نیر

    ادھر ادھرجل تھا۔ جل ہی جل۔ پوتر جھرجھرگرتا۔ وہ جو مدمتا تھی‘مدماتی‘مدن مد۔ وہ ا سی جل میں اشنان کرتی‘ چھینٹے اڑاتی‘ دوڑتی پھرتی تھی۔ ا س جل کے بیچوں بیچ وہ جتنا آگے جاتی اتنا ہی جل اور بڑھ جاتا۔ وہ تھی۔ بس وہ۔ اورجل۔ ایک بگھی اس کے واسطے تھی‘ رنس سے بنی ہوئی‘ جگرجگر کرتی۔ جس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4