Mohammad Hameed Shahid

محمد حمید شاہد

معروف پاکستانی فکشن نویس اور نقاد۔

محمد حمید شاہد کی رباعی

    بند آنکھوں سے پرے

    راحیل کو زِندگی میں پہلی مرتبہ اَپنی بے بسی پر ترس آیا۔ کل شام تک وہ اَپنی قسمت پر نازاں تھا۔ کون سی نعمت تھی‘ جو اس کا مقدّر نہ ٹھہری تھی۔ یہ جو تتلی جیسی بچی نایاب اور پھولوں جیسے دو بچے نبیل اور فرخ پھلواڑی میں کھیل رہے ہیں‘ راحیل ہی کے بچے ہیں۔ کل تک وہ انہیں دیکھتا تھا تو ...

    مزید پڑھیے

    شاخ اشتہا کی چٹک

    اسے قریب نظری کا شاخسانہ کہیے یا کچھ اور کہ بعض کہانیاں لکھنے والے کے آس پاس کلبلا رہی ہوتی ہیں مگروہ ان ہی جیسی کسی کہانی کو پالینے کے لیے ماضی کی دھول میں دفن ہو جانے والے قصوں کو کھوجنے میں جتا رہتا ہے۔ تو یوں ہے کہ جن دنوں مجھے پرانی کہانیوں کا ہوکا لگا ہوا تھا ‘ مارکیز کا ...

    مزید پڑھیے

    تکلے کا گھاؤ

    کاغذ پر جُھکا قلم کمال محبت سے گزر چکے لمحوں کی خُوشبو کا متن تشکیل دینے لگتا ہے: ’’ابھی سمہ بھر پہلے تک دونوں وہ ساری باتیں کررہے تھے ٗ جو دنبل بن کر اندر ہی اندر بسیندھتی ٗ پھولتی اور گلتی رہیں یا پھر اَلکن ہو کر تتّے کورنوالے کی طرح حلق میں ٹھہری ہوئی تھیں۔ تتّا کورنوالہ ٗ نہ ...

    مزید پڑھیے

    آئینے سے جھانکتی لکیریں

    میں اپنی نگہ میں سمٹ کر بھدی چھت سے پھسلتی دیوار تک آپہنچی تھی۔ میں نیچے آ رہی تھی یا دیوار اوپر اٹھ رہی تھی؟ کچھ نہ کچھ تو ضرور ہو رہا تھا۔ اور جو کچھ ہو رہا تھا وہ میرے باطن کے کٹورے کو اطمینان کے شیریں پانیوں سے کناروں تک بھر رہا تھا۔ باطن کا شہر بھی عجیب ہوتا ہے۔ بدن کو گھیرتی ...

    مزید پڑھیے

    کہانی کیسے بنتی ہے

    وہ میرے پاس آئی اور مجھے کریدکرید کر پوچھنے لگی: ’’کہانی کیسے بنتی ہے؟‘‘ مجھے کوئی جواب نہ سوجھ رہا تھاکہ میرا سیل میری مدد کو آیا ۔ دوسری جانب گاؤں سے فون تھا: ’’سیموں مر گئی۔‘‘ ’’کون سیموں؟‘‘ میں نے اپنے وسوسے اوندھانے کے لیے خواہ مخواہ سوال جڑدیا۔ حالاں کہ ادھر ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    ککلی کلیر دی

    قلم ککلی ؟۔۔۔ یہ کیا عنوان ہوا؟؟ اسے اعتراض تھا۔ وہ میری تحریروں کی پہلی قاری تھی اور ناقد بھی۔ میں نے کہا: تمہارے نزدیک قابل اعتراض لفظ قلم ہے یا ککلی؟ وہ اَپنی گہری بھوری آنکھیں میرے چہرے پر جماکر کہنے لگی: قلم بھی ۔۔۔اور۔۔۔ککلی بھی۔ دونوں؟۔۔۔ مگر کیوںںںںں؟ میں نے سٹ پٹا کر ...

    مزید پڑھیے

    آخری صفحہ کی تحریر

    جب پہلا خون ہواتھا تو اس نے لہو کا ذائقہ چکھا تھا؛ بہت کڑوا کسیلا تھا۔ سارا محلہ صحن میں امنڈ آیا تھا ۔ نعش کو کندھوں پر اٹھا کر سارے شہر میں پھرایا گیا تھا۔ جب نعش کی خوب نمائش ہو چکی تو چیرویں قبر کھودی گئی ۔ سفید کفن میں لپیٹ کر نعش کو قبر کے عین درمیان لٹا دیا گیا ۔ پھر پتھروں ...

    مزید پڑھیے

    پارہ دوز

    (تین پارچے :ایک کہانی) پہلا پارچہ اس روز تو میری آنکھیں باہر کو ابل رہی تھیں۔ بے خوابی کا عارضہ میرے لیے نیا نہ تھا تاہم پہلے میں مسکّن ادویات سے اس پر قابو پا لیا کرتا تھا ‘یوں نہیں ہوتا تھا کہ ادل بدل کر دوائیں لینے سے بھی افاقہ نہ ہو۔مگر اس بار ایسا نہ ہوا تھا ۔ دونوں کنپٹیوں کے ...

    مزید پڑھیے

    کفن کہانی

    ہاں میری معصوم بچی! میں اپنے دل کی گہرائیوں سے چاہتا ہوں کہ کہانی اس کا کفن نہ بن سکی ‘ تو تمہارا کفن ضرور بنے۔ اور اب جب کہ تم زندگی کی سانسیں ہار چکی ہو تو میں تمہاری نعش کے سرہانے کا غذ تھامے اس کہانی کو لفظ دینے کا دکھ سہہ رہا ہوں۔ جب وہ آخری سانسیں لے رہی تھی تو کہانی لکھنے کی ...

    مزید پڑھیے

    آدمی کا بکھراؤ

    سی سی یو میں کامران سرور کو کئی گھنٹے قبل لایا گیا تھا مگر اَبھی تک اُس کے دِل کی اُکھڑی ہوئی دھڑکنیں واپس اَپنے معمول پر بیٹھ نہ پائی تھیں۔ وہ اَپنے حواس میں نہیں تھا تاہم ڈاکٹر قدرے مطمئن ہو کر یا پھر اُکتا کر دوسرے مریضوں کی جانب متوجہ ہو گیا تھا۔ ڈاکٹر کے ایک طرف ہو جانے کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4