Meeraji

میراجی

جدید اردو نظم کے بنیاد سازوں میں شامل ، کہتے ہیں انہوں نے اپنی خیالی محبوبہ میراسین کے نام پر اپنا نام ’میراجی‘ کر لیا تھا

One of the founding fathers of modern Urdu nazm. Known for his mystical association with Indian metaphysical tradition. Died young.

میراجی کی نظم

    اونچا مکان

    بے شمار آنکھوں کو چہرے میں لگائے ہوئے استادہ ہے تعمیر کا اک نقش عجیب اے تمدن کے نقیب! تیری صورت ہے مہیب! ذہن انسانی کا طوفان کھڑا ہے گویا ڈھل کے لہروں میں کئی گیت سنائی مجھے دیتے ہیں مگر ان میں اک جوش ہے بیداد کا فریاد کا اک عکس دراز اور الفاظ میں افسانے ہیں بے خوابی کے کیا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    سلسلۂ روز و شب

    خدا نے الاؤ جلایا ہوا ہے اسے کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے ہر اک سمت اس کے خلا ہی خلا ہے سمٹتے ہوئے دل میں وہ سوچتا ہے تعجب کہ نور ازل مٹ چکا ہے بہت دور انسان ٹھٹھکا ہوا ہے اسے ایک شعلہ نظر آ رہا ہے مگر اس کے ہر سمت بھی اک خلا ہے تخیل نے یوں اس کو دھوکا دیا ہے ازل ایک پل میں ابد بن گیا ...

    مزید پڑھیے

    سہارا

    اوس کی بوندوں میں نمکینی نہیں پھول گر چاہے کہ اپنی رات کے انجام کو ایک ہی لمحے میں یکسر جان لے اس کو لازم ہے ہوا کے سرد جھونکے سے کہے جاؤ اس کے آنسوؤں کو چوم لو آنسوؤں کو چوم کر محسوس یہ ہونے لگا ایک آنسو ایک بوند ایک پل میں ایک بحر نیلگوں بن کے چھا جاتا ہے تنہا ناؤ پر کیا ہوا گر ...

    مزید پڑھیے

    الجھن کی کہانی

    ایک اکہرا دوسرا دہرا تیسرا ہے سو تہرا ہے ایک اکہرے پر پل پل کو دھیان کا خونیں پہرہ ہے دوسرے دوہرے کے رستے میں تیسرا کھیل کا مہرہ ہے تیسرا تہرہ جو ہے اس کا سب سے اجاگر چہرہ ہے گویا اکہرا پہرا دہرہ مہرا، تہرا چہرہ ہے ایک اکہرا کاغذ دہرا تہرا ہو کر ناؤ بنی ناؤ سے پل بھر بچے بہلے کھیل ...

    مزید پڑھیے

    ایک تضاد

    کوہ سے زریں اذیت کے گزر جانے کے بعد سرخ نغمہ شام کا اک پل میں مر جانے کے بعد ہاں پس از فریاد و قلب دہر کی لرزش کے بعد دن کی تم آلود زرد و لالہ گوں کاوش کے بعد تیرگی کے داغ دل سے کس طرح دھوؤں گا میں جاگتے ہی جاگتے پھر صبح تک روؤں گا میں ہاں وہی میں دن کو جس کی آنکھ تھی اور آفتاب ہاں ...

    مزید پڑھیے

    عدم کا خلا

    ہوا کے جھونکے ادھر جو آئیں تو ان سے کہنا یہاں کوئی ایسی شے نہیں جسے وہ لے جائیں ساتھ اپنے یہاں کوئی ایسی شے نہیں جسے کوئی دیکھ کر یہ سوچے کہ یہ ہمارے بھی پاس ہوتی یہاں کوئی راہ رو نہیں ہے نہ کوئی منزل یہاں اندھیرا نہیں اجالا نہیں کوئی شے نہیں ہے گزرتے لمحوں کے آتشیں پاؤں اس جگہ ...

    مزید پڑھیے

    دھوبی کا گھاٹ

    جس شخص کے ملبوس کی قسمت میں لکھی ہے کرنوں کی تمازت رشک آتا ہے مجھ کو اس پر کیوں صرف اچھوتا انجان انوکھا اک خواب ہے خلوت کیوں صرف تصور بہلاتا ہے مجھ کو کیوں صبح شب عیش کا جھونکا بن کر رخسار کے بے نام اذیت سہلاتا ہے مجھ کو؟ کیوں خواب فسوں گر کی قبا چاک نہیں ہے کیوں گیسوئے پیچیدہ و ...

    مزید پڑھیے

    تن آسانی

    غسل خانے میں وہ کہتی ہیں ہمیں چینی کی اینٹیں ہی پسند آتی ہیں چینی کی اینٹوں پہ وہ کہتی ہیں چھینٹا جو پڑے تو پل میں ایک اک بوند بہت جلد پھسل جاتی ہے کوئی پوچھے کہ بھلا بوندوں کے یوں جلد پھسل جانے میں کیا فائدہ ہے جب ضرورت ہوئی جی چاہا تو چپکے سے گئے اور نہا کر لوٹے دھل دھلا کر یوں ...

    مزید پڑھیے

    بغاوت نفس

    زندگی محبوب ہے پھر بھی دعائیں موت کی مانگتا ہے دل مرا دن رات کیوں قسمت غم گیں کے ہونٹوں پر کبھی آ نہیں سکتی خوشی کی بات کیوں کیوں نگاہوں پر مری چھائے ہیں آنسو کے نقاب اس سوال مستقل کا کیوں نہیں ملتا جواب کیا خودی کی الجھنیں میرے ارادے توڑ کر کر رہی ہیں مجھ کو اس دنیا میں ناکام ...

    مزید پڑھیے

    رقیب

    تمہی کو آج مرے روبرو بھی ہونا تھا اور ایسے رنگ میں جس کا کبھی گماں بھی نہ ہو نگاہ تند غضب ناک دل کلام درشت چمن میں جیسے کسی باغباں کی آنکھوں نے روش کے ساتھ ہی ننھے سے ایک پودے کو شگفتہ ہو کے سنورتے نکھرتے دیکھا ہو مری تمہاری کہانی یہی کہانی ہے روش پر سر کو اٹھائے ہر ایک سوچ سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4