Meeraji

میراجی

جدید اردو نظم کے بنیاد سازوں میں شامل ، کہتے ہیں انہوں نے اپنی خیالی محبوبہ میراسین کے نام پر اپنا نام ’میراجی‘ کر لیا تھا

One of the founding fathers of modern Urdu nazm. Known for his mystical association with Indian metaphysical tradition. Died young.

میراجی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    ڈھب دیکھے تو ہم نے جانا دل میں دھن بھی سمائی ہے

    ڈھب دیکھے تو ہم نے جانا دل میں دھن بھی سمائی ہے میراجیؔ دانا تو نہیں ہے عاشق ہے سودائی ہے صبح سویرے کون سی صورت پھلواری میں آئی ہے ڈالی ڈالی جھوم اٹھی ہے کلی کلی لہرائی ہے جانی پہچانی صورت کو اب تو آنکھیں ترسیں گی نئے شہر میں جیون دیوی نیا روپ بھر لائی ہے ایک کھلونا ٹوٹ گیا تو ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ایک اذیت ہے مجھے

    زندگی ایک اذیت ہے مجھے تجھ سے ملنے کی ضرورت ہے مجھے دل میں ہر لحظہ ہے صرف ایک خیال تجھ سے کس درجہ محبت ہے مجھے تری صورت تری زلفیں ملبوس بس انہی چیزوں سے رغبت ہے مجھے مجھ پہ اب فاش ہوا راز حیات زیست اب سے تری چاہت ہے مجھے تیز ہے وقت کی رفتار بہت اور بہت تھوڑی سی فرصت ہے ...

    مزید پڑھیے

    دیدۂ اشک بار ہے اپنا

    دیدۂ اشک بار ہے اپنا اور دل بے قرار ہے اپنا رشک صحرا ہے گھر کی ویرانی یہی رنگ بہار ہے اپنا چشم گریاں سے چاک داماں سے حال سب آشکار ہے اپنا ہائے ہو میں ہر ایک کھویا ہے کون یاں غم گسار ہے اپنا صرف وہ ایک سب کے ہیں مختار ان پہ کیا اختیار ہے اپنا بزم سے ان کی جب سے نکلا ہے دل غریب ...

    مزید پڑھیے

    گناہوں سے نشوونما پا گیا دل

    گناہوں سے نشوونما پا گیا دل در پختہ کاری پہ پہنچا گیا دل اگر زندگی مختصر تھی تو پھر کیا اسی میں بہت عیش کرتا گیا دل یہ ننھی سی وسعت یہ نادان ہستی نئے سے نیا بھید کہتا گیا دل نہ تھا کوئی معبود پر رفتہ رفتہ خود اپنا ہی معبود بنتا گیا دل نہیں گریہ و خندہ میں فرق کوئی جو روتا گیا ...

    مزید پڑھیے

    جیسے ہوتی آئی ہے ویسے بسر ہو جائے گی

    جیسے ہوتی آئی ہے ویسے بسر ہو جائے گی زندگی اب مختصر سے مختصر ہو جائے گی گیسوئے عکس شب فرقت پریشاں اب بھی ہے ہم بھی تو دیکھیں کہ یوں کیوں کر سحر ہو جائے گی انتظار منزل موہوم کا حاصل یہ ہے ایک دن ہم پر عنایت کی نظر ہو جائے گی سوچتا رہتا ہے دل یہ ساحل امید پر جستجو آئینۂ مد و جزر ...

    مزید پڑھیے

تمام

35 نظم (Nazm)

    اونچا مکان

    بے شمار آنکھوں کو چہرے میں لگائے ہوئے استادہ ہے تعمیر کا اک نقش عجیب اے تمدن کے نقیب! تیری صورت ہے مہیب! ذہن انسانی کا طوفان کھڑا ہے گویا ڈھل کے لہروں میں کئی گیت سنائی مجھے دیتے ہیں مگر ان میں اک جوش ہے بیداد کا فریاد کا اک عکس دراز اور الفاظ میں افسانے ہیں بے خوابی کے کیا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    سلسلۂ روز و شب

    خدا نے الاؤ جلایا ہوا ہے اسے کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے ہر اک سمت اس کے خلا ہی خلا ہے سمٹتے ہوئے دل میں وہ سوچتا ہے تعجب کہ نور ازل مٹ چکا ہے بہت دور انسان ٹھٹھکا ہوا ہے اسے ایک شعلہ نظر آ رہا ہے مگر اس کے ہر سمت بھی اک خلا ہے تخیل نے یوں اس کو دھوکا دیا ہے ازل ایک پل میں ابد بن گیا ...

    مزید پڑھیے

    سہارا

    اوس کی بوندوں میں نمکینی نہیں پھول گر چاہے کہ اپنی رات کے انجام کو ایک ہی لمحے میں یکسر جان لے اس کو لازم ہے ہوا کے سرد جھونکے سے کہے جاؤ اس کے آنسوؤں کو چوم لو آنسوؤں کو چوم کر محسوس یہ ہونے لگا ایک آنسو ایک بوند ایک پل میں ایک بحر نیلگوں بن کے چھا جاتا ہے تنہا ناؤ پر کیا ہوا گر ...

    مزید پڑھیے

    الجھن کی کہانی

    ایک اکہرا دوسرا دہرا تیسرا ہے سو تہرا ہے ایک اکہرے پر پل پل کو دھیان کا خونیں پہرہ ہے دوسرے دوہرے کے رستے میں تیسرا کھیل کا مہرہ ہے تیسرا تہرہ جو ہے اس کا سب سے اجاگر چہرہ ہے گویا اکہرا پہرا دہرہ مہرا، تہرا چہرہ ہے ایک اکہرا کاغذ دہرا تہرا ہو کر ناؤ بنی ناؤ سے پل بھر بچے بہلے کھیل ...

    مزید پڑھیے

    ایک تضاد

    کوہ سے زریں اذیت کے گزر جانے کے بعد سرخ نغمہ شام کا اک پل میں مر جانے کے بعد ہاں پس از فریاد و قلب دہر کی لرزش کے بعد دن کی تم آلود زرد و لالہ گوں کاوش کے بعد تیرگی کے داغ دل سے کس طرح دھوؤں گا میں جاگتے ہی جاگتے پھر صبح تک روؤں گا میں ہاں وہی میں دن کو جس کی آنکھ تھی اور آفتاب ہاں ...

    مزید پڑھیے

تمام