جو نخل ہو خشک اس کا پھلنا کیا ہے
جو نخل ہو خشک اس کا پھلنا کیا ہے دنیا ہی نہیں تو کار دنیا کیا ہے پیدا ہوا گر کوئی تو ناپید کوئی ہوتا دن رات یہ تماشا کیا ہے
جو نخل ہو خشک اس کا پھلنا کیا ہے دنیا ہی نہیں تو کار دنیا کیا ہے پیدا ہوا گر کوئی تو ناپید کوئی ہوتا دن رات یہ تماشا کیا ہے
جو ہے سو پست سب سے عالی تو ہے شایان صفات ذوالجلای تو ہے ناقص ہے ہر اک کمال تیرے آگے سب کو ہے زوال لا یزالی تو ہے
چلنے کا تو ہو گیا بہانہ تم کو فتنہ ہے ہر اک طرح اٹھانا تم کو جاتے ہو عدو کے ساتھ آگے سے مرے بے آگ کے آ گیا جلانا تم کو
ہے ان کی نزاکتوں کا پانا مشکل کیا کیجے بیاں سمجھے ہیں وہ پاؤں کا ہلانا مشکل یہ تاب کہاں فق ہو گیا رنگ میں نے گل رو جو کہا یعنی ان کو تشبیہ کا بار ہے اٹھانا مشکل نازک ہے میاں
زوروں پہ ہے روز ناتوانی میری بد تر پیری سے ہے جوانی میری دنیا میں پھنسا دیا عدم سے لا کر گزری زنداں میں زندگانی میری
رہبان کا قیس کا محبوب ہے تو اور برہمن و شیخ کا مرغوب ہے تو ہوں اہل کنشت یا کہ اہل مسجد ہر رنگ کے طالبوں کا مطلوب ہے تو
میں خاک تھا آدمی بنایا تو نے اور عیب معاصی کو چھپایا تو نے کیا شکر ادا کروں کرم کا تیرے اس کاہ کو کوہ کر دکھایا تو نے