نامۂ درد کو مرے لے کر
نامۂ درد کو مرے لے کر پاس جب یار کے گیا قاصد پڑھ کے کہنے لگا وہ سرنامہ کون سا یار ہے بتا قاصد جس نے بھیجا ہے تیرے ہاتھ یہ خط میں نہیں اس سے آشنا قاصد
صوفی شاعر، میرتقی میر کے ہم عصر ، ہندوستانی موسیقی کے گہرے علم کے لئے مشہور
Sufi poet, contemporary of Mir Taqi Mir, known for his deep knowledge of Indian music.
نامۂ درد کو مرے لے کر پاس جب یار کے گیا قاصد پڑھ کے کہنے لگا وہ سرنامہ کون سا یار ہے بتا قاصد جس نے بھیجا ہے تیرے ہاتھ یہ خط میں نہیں اس سے آشنا قاصد
ہم یہ کہتے تھے کہ احمق ہو جو دل کو دیوے دیکھیں تو چھین لے دل ہم سے وہ کون ایسا ہے سو اب اک شخص کے ہے زیر قدم سر اپنا سچ کہا ہے کہ بڑے بول کا سر نیچا ہے
کنج کاوی جو کی سینے میں غم ہجراں نے اس دفینے ستی اقسام جواہر نکلا اشک تر لخت جگر قطرۂ خوں پارۂ دل ایک سے ایک رقم آپ سے بہتر نکلا
دیکھ مجھے طبیب آج پوچھا جو حالت مزاج کہنے لگا کہ لا علاج بندہ ہوں میں خدا نہیں چہرہ ترا بھی زرد ہے آہ لبوں پہ سرد ہے یہ تو میاں وہ درد ہے جس کی کوئی دوا نہیں