Khwaja Meer Dard

خواجہ میر درد

صوفی شاعر، میرتقی میر کے ہم عصر ، ہندوستانی موسیقی کے گہرے علم کے لئے مشہور

Sufi poet, contemporary of Mir Taqi Mir, known for his deep knowledge of Indian music.

خواجہ میر درد کی غزل

    مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے

    مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے زباں جب تلک ہے یہی گفتگو ہے خدا جانے کیا ہوگا انجام اس کا میں بے صبر اتنا ہوں وہ تند خو ہے تمنا تری ہے اگر ہے تمنا تری آرزو ہے اگر آرزو ہے کیا سیر سب ہم نے گلزار دنیا گل دوستی میں عجب رنگ و بو ہے غنیمت ہے یہ دید و دید یاراں جہاں آنکھ مند گئی نہ میں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں صبح یہ کہتی تھی ہو کر چشم تر شبنم

    چمن میں صبح یہ کہتی تھی ہو کر چشم تر شبنم بہار باغ گو یوں ہی رہی لیکن کدھر شبنم عرق کی بوند اس کی زلف سے رخسار پر ٹپکی تعجب کی ہے جاگہ یہ پڑی خورشید پر شبنم ہمیں تو باغ تجھ بن خانۂ ماتم نظر آیا ادھر گل پھاڑتے تھے جیب روتی تھی ادھر شبنم کرے ہے کچھ سے کچھ تاثیر صحبت صاف طبعوں ...

    مزید پڑھیے

    باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں

    باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں گر یار ہیں تو ہم ہیں اغیار ہیں تو ہم ہیں دریائے معرفت کے دیکھا تو ہم ہیں ساحل گر وار ہیں تو ہم ہیں اور پار ہیں تو ہم ہیں وابستہ ہے ہمیں سے گر جبر ہے و گر قدر مجبور ہیں تو ہم ہیں مختار ہیں تو ہم ہیں تیرا ہی حسن جگ میں ہر چند موجزن ہے تس پر بھی ...

    مزید پڑھیے

    جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا

    جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا کہ نہ ہنستے میں رو دیا ہوگا ان نے قصداً بھی میرے نالے کو نہ سنا ہوگا گر سنا ہوگا دیکھیے اب کے غم سے جی میرا نہ بچے گا بچے گا کیا ہوگا دل زمانے کے ہاتھ سے سالم کوئی ہوگا جو رہ گیا ہوگا حال مجھ غم زدہ کا جس تس نے جب سنا ہوگا رو دیا ہوگا دل کے پھر زخم ...

    مزید پڑھیے

    ارض و سما کہاں تری وسعت کو پا سکے

    ارض و سما کہاں تری وسعت کو پا سکے میرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تو سما سکے وحدت میں تیری حرف دوئی کا نہ آ سکے آئینہ کیا مجال تجھے منہ دکھا سکے میں وہ فتادہ ہوں کہ بغیر از فنا مجھے نقش قدم کی طرح نہ کوئی اٹھا سکے قاصد نہیں یہ کام ترا اپنی راہ لے اس کا پیام دل کے سوا کون لا سکے غافل خدا ...

    مزید پڑھیے

    ربط ہے ناز بتاں کو تو مری جان کے ساتھ

    ربط ہے ناز بتاں کو تو مری جان کے ساتھ جی ہے وابستہ مرا ان کی ہر اک آن کے ساتھ اپنے ہاتھوں کے بھی میں زور کا دیوانہ ہوں رات دن کشتی ہی رہتی ہے گریبان کے ساتھ جو جفا جو ہیں انہیں سنگ دلی لازم ہے کام تلوار کو رہتا ہے سدا سان کے ساتھ گر مسیحا نفسی ہے یہی مطرب تو خیر جی ہی جاتے ہیں چلے ...

    مزید پڑھیے

    تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے

    تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے جس لیے آئے تھے سو ہم کر چلے زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے کیا ہمیں کام ان گلوں سے اے صبا ایک دم آئے ادھر اودھر چلے دوستو دیکھا تماشا یاں کا سب تم رہو خوش ہم تو اپنے گھر چلے آہ بس مت جی جلا تب جانیے جب کوئی افسوں ترا اس پر ...

    مزید پڑھیے

    ان نے کیا تھا یاد مجھے بھول کر کہیں

    ان نے کیا تھا یاد مجھے بھول کر کہیں پاتا نہیں ہوں تب سے میں اپنی خبر کہیں آ جائے ایسے جینے سے اپنا تو جی بتنگ جیتا رہے گا کب تلک اے خضر مر کہیں پھرتی رہی تڑپتی ہی عالم میں جا بہ جا دیکھا نہ میری آہ نے روئے اثر کہیں مدت تلک جہان میں ہنستے پھرا کیے جی میں ہے خوب روئیے اب بیٹھ کر ...

    مزید پڑھیے

    سینہ و دل حسرتوں سے چھا گیا

    سینہ و دل حسرتوں سے چھا گیا بس ہجوم یاس جی گھبرا گیا تجھ سے کچھ دیکھا نہ ہم نے جز جفا پر وہ کیا کچھ ہے کہ جی کو بھا گیا کھل نہیں سکتی ہیں اب آنکھیں مری جی میں یہ کس کا تصور آ گیا میں تو کچھ ظاہر نہ کی تھی جی کی بات پر مری نظروں کے ڈھب سے پا گیا پی گئی کتنوں کا لوہو تیری یاد غم ترا ...

    مزید پڑھیے

    ملاؤں کس کی آنکھوں سے میں اپنی چشم حیراں کو

    ملاؤں کس کی آنکھوں سے میں اپنی چشم حیراں کو عیاں جب ہر جگہ دیکھوں اسی کے ناز پنہاں کو تجھے اے شمع کیا دیکھیں زمانے کو دکھانا ہے ہمیں جوں کاغذ آتش زدہ اور ہی چراغاں کو نہ تنہا کچھ یہی اطفال دشمن ہیں دوانوں کے بھرے ہے کوہ بھی دیکھا تو یاں پتھروں سے داماں کو جھمکتے ہیں ستاروں کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3