Khalilur Rahman Azmi

خلیل الرحمن اعظمی

جدید اردو تنقید کے بنیاد سازوں میں نمایاں

One of the founding fathers of modern Urdu criticism in the subcontinient.

خلیل الرحمن اعظمی کی غزل

    کہاں کھو گئی روح کی روشنی

    کہاں کھو گئی روح کی روشنی بتا میری راتوں کی آوارگی میں جب لمحے لمحے کا رس پی چکا تو کچھ اور جاگی مری تشنگی اگر گھر سے نکلوں تو پھر تیز دھوپ مگر گھر میں ڈستی ہوئی تیرگی غموں پہ تبسم کی ڈالی نقاب تو ہونے لگی اور بے پردگی مگر جاگنا اپنی قسمت میں تھا بلاتی رہی نیند کی جل پری جو ...

    مزید پڑھیے

    دل کی رہ جائے نہ دل میں یہ کہانی کہہ لو

    دل کی رہ جائے نہ دل میں یہ کہانی کہہ لو چاہے دو حرف لکھو چاہے زبانی کہہ لو میں نے مرنے کی دعا مانگی وہ پوری نہ ہوئی بس اسی کو مرے جینے کی نشانی کہہ لو صرصر وقت اڑا لے گئی روداد حیات وہی اوراق جنہیں عہد جوانی کہہ لو جب نہیں شاخ چمن پر تو مرا نام ہی کیا برگ آوارہ کہو برگ خزانی کہہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم اہل غم بھی رکھتے ہیں جادو بیانیاں

    ہم اہل غم بھی رکھتے ہیں جادو بیانیاں یہ اور بات ہے کہ سنیں لن ترانیاں شرمندہ کر نہ مجھ کو مرا حال پوچھ کر لے دے کے رہ گئی ہیں یہی بے زبانیاں کم کیا تھا ہم فقیروں کو آشوب روزگار کیوں یاد آ رہی ہیں تری مہربانیاں دامن کے چاک چاک میں ہے موسم بہار آؤ کہ خون دل سے کریں گلفشانیاں اہل ...

    مزید پڑھیے

    گلی گلی کی ٹھوکر کھائی کب سے خوار و پریشاں ہیں

    گلی گلی کی ٹھوکر کھائی کب سے خوار و پریشاں ہیں یاں اپنا ہی ہوش نہیں ہے کس کو چاہ کے ارماں ہیں فرصت ہو تو آ کے دیکھو ہم آوارہ گردوں کو کتنے غبار ہیں اس دامن میں کتنے دل میں طوفاں ہیں سب ہی ان کا ادب کرتے ہیں چاہنے والا کوئی نہیں ٹوکا اک گستاخ کو لیکن اب وہ خود ہی پشیماں ہیں سر جو ...

    مزید پڑھیے

    ہر ہر سانس نئی خوشبو کی اک آہٹ سی پاتا ہے

    ہر ہر سانس نئی خوشبو کی اک آہٹ سی پاتا ہے اک اک لمحہ اپنے ہاتھ سے جیسے نکلا جاتا ہے دن ڈھلنے پر نس نس میں جب گرد سی جمنے لگتی ہے کوئی آ کر میرے لہو میں پھر مجھ کو نہلاتا ہے ساری ساری رات جلے ہیں جو اپنی تنہائی میں ان کی آگ سے صبح کا سورج اپنا دیا جلاتا ہے میں تو گھر میں اپنے آپ سے ...

    مزید پڑھیے

    ہے عجیب چیز مے جنوں کبھی دل کی پیاس نہیں بجھی

    ہے عجیب چیز مے جنوں کبھی دل کی پیاس نہیں بجھی مگر اب ملا کے تو دیکھ لوں ذرا ایک قطرۂ آگہی مری خامشی مری بے حسی یہی میرا راز فسردگی کبھی سو گیا ہوں تو جاگ اٹھی ہے یہ دل کی چوٹ دبی دبی ہے یہ کیسی صحبت مے کشاں کہ ہر ایک جام لہو لہو یہی دوستی ہے تو اے خدا مجھے راس آئے نہ دوستی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تم جیسا تھا ایسا ہی کوئی چہرا تھا

    کوئی تم جیسا تھا ایسا ہی کوئی چہرا تھا یاد آتا ہے کہ اک خواب کبھی دیکھا تھا رات جب دیر تلک چاند نہیں نکلا تھا میری ہی طرح سے سایہ بھی مرا تنہا تھا جانے کیا سوچ کے تم نے مرا دل پھیر دیا میرے پیارے اسی مٹی میں مرا سونا تھا وہ بھی کم بخت زمانے کی ہوا لے کے گئی میری آنکھوں میں مری مے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہم صفیر تھے تو قفس بھی چمن ہی تھا (ردیف .. ن)

    وہ ہم صفیر تھے تو قفس بھی چمن ہی تھا اب جیسے آشیاں بھی مرا آشیاں نہیں میرے جنوں پہ ان کو خلش سی ضرور ہے یہ اور بات ہے کہ وہ کچھ مہرباں نہیں سب نا امید ہو کے زمانے سے جا ملے اہل وفا کا آج کوئی رازداں نہیں کیسی بہار کیسا چمن کیسا مے کدہ میرا لہو بھی پی کے یہ دنیا جواں نہیں ہم اہل ...

    مزید پڑھیے

    گھر میں بیٹھے سوچا کرتے ہم سے بڑھ کر کون دکھی ہے

    گھر میں بیٹھے سوچا کرتے ہم سے بڑھ کر کون دکھی ہے اک دن گھر کی چھت پہ چڑھے تو دیکھا گھر گھر آگ لگی ہے جانے ہم پہ کیا کیا بیتی تن کا لہو سب صرف ہوا رخ کی زردی بھی ہے غنیمت اب تو اپنی یہی پونجی ہے اپنے آپ کو سمجھاتے ہیں رات ڈھلی اب تو بھی سو جا ہم ہی اکیلے کیسے سوئیں دل کی دھڑکن جاگ ...

    مزید پڑھیے

    اپنا ہی شکوہ اپنا گلا ہے

    اپنا ہی شکوہ اپنا گلا ہے اہل وفا کو کیا ہو گیا ہے ہم جیسے سرکش بھی رو دیئے ہیں اب کے کچھ ایسا غم آ پڑا ہے دل کا چمن ہے مرجھا نہ جائے یہ آنسوؤں سے سینچا گیا ہے ہاں فصل گل میں رندوں کو ساقی اپنا لہو بھی پینا پڑا ہے یہ درد یوں بھی تھا جان لیوا کچھ اور بھی اب کے بڑھتا چلا ہے بس ایک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5