Kanwal Siyalkoti

کنول سیالکوٹی

کنول سیالکوٹی کی غزل

    دیکھنا حسن طلب کیا مانگنے آیا ہوں میں

    دیکھنا حسن طلب کیا مانگنے آیا ہوں میں اک محبت کی نظر بس پیار کا بھوکا ہوں میں اپنی ہستی کی خبر ہے جانتا ہوں کیا ہوں میں ایک مشت خاک ہوں سمٹا ہوا صحرا ہوں میں جس کے اک جلوے نے دیوانہ بنایا ہے مجھے اس بت بیداد گر کو ڈھونڈھتا پھرتا ہوں میں آپ نے اپنا لیا تو واسطہ دنیا سے کیا میری ...

    مزید پڑھیے

    حسرت سے دیکھتا ہوں تری رہ گزر کو میں

    حسرت سے دیکھتا ہوں تری رہ گزر کو میں سمجھاؤں کس طرح یہ دل بے خبر کو میں کیا دوں جواب ان کے اشاروں کا ہم نشیں سمجھا نہیں ہوں آج تک اس فتنہ گر کو میں رہبر ہی ساتھ ہے نہ ہے منزل کا ہی نشاں راہوں سے بے خبر ہوں چلا ہوں سفر کو میں دیکھا کرو نہ پیار سے میری طرف حضور بس میں نہ رکھ سکوں گا ...

    مزید پڑھیے

    شمع کی لو سے کھیلتے دیکھے ہیں میں نے پروانے دو

    شمع کی لو سے کھیلتے دیکھے ہیں میں نے پروانے دو اک تو موت سے کھیل رہا ہے اک کہتا ہے جانے دو میرے بدن پر تم برساؤ پیار کی شبنم حسن کی آگ یوں گھل مل کر ایک نظر سے ہم پڑھ لیں افسانے دو جن پر جان لٹا دی میں نے وہ ہی مجھ سے برہم ہیں رونے پر پابندی ہے تو قہقہہ ایک لگانے دو تم نے پلائی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2