ہے تمنا کوئی نہ کوئی آس
ہے تمنا کوئی نہ کوئی آس زندگی ہے بہت اداس اداس کیوں نہ غم کو گلے لگاؤں میں کس کو آئی ہے شادمانی راس منزلوں کے قریب تر ہے وہ عشق میں کھو چکا جو ہوش و حواس کیا کروں ایسے دوستوں کو میں دوست داری کی جن میں بو ہے نہ باس خیر ہو ضبط عشق کی یا رب اک چبھن سی ہے آج دل کے پاس میری دیوانگی ...