Kanval Malik

کنول ملک

کنول ملک کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    تمہیں پانے کی خاطر میں سمندر پار آئی تھی

    تمہیں پانے کی خاطر میں سمندر پار آئی تھی کہ جو کچھ پاس تھا میرے وہ سب کچھ وار آئی تھی زمانہ بھی غضب کی چال میرے ساتھ چلتا تھا عجب جیون کی بازی تھی میں خود کو ہار آئی تھی وہاں پر کم سے کم تیری زیارت ہو ہی جاتی تھی میں تیرا شہر یوں ہی چھوڑ کر بے کار آئی تھی پڑے ہیں آبلے پاؤں میں ...

    مزید پڑھیے

    آپ آتے تو بات بنتی بھی (ردیف .. ن)

    آپ آتے تو بات بنتی بھی آپ رکتے تو حال کہتے ناں آپ ملتے تھے جی رہے تھے ہم ملتے رہتے تو زندہ رہتے ناں آپ کا ہجر سہہ لیا ہم نے یہ قیامت جو آپ سہتے ناں آپ کی گود میں جو سر ہوتا پھر مرے اشک بھی تو بہتے ناں میرے پہلو میں چین ملتا تھا میرے پہلو میں آپ رہتے ناں آپ کہتے کہ لوٹ آؤں گا آپ ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں پانے کی چاہت ہے مگر کھونے کا ڈر بھی ہے

    تمہیں پانے کی چاہت ہے مگر کھونے کا ڈر بھی ہے کہ دل شہر تمنا ہے تو محرومی کا گھر بھی ہے وفا کے باغ میں جھولے پڑے ہیں آرزوؤں کے دعاؤں کی ہری بیلوں پہ خواہش کا ثمر بھی ہے فصیل فکر پہ یادوں کی قندیلیں بھی ضو افشاں تمہاری منتظر میں ہی نہیں یہ چشم تر بھی ہے مسافت نا امیدی کی پڑی ہے ...

    مزید پڑھیے

    اے میرے من کے شاہ پیا

    اے میرے من کے شاہ پیا مجھے آج بھی تیری چاہ پیا مرے دل میں سچی پریت تری تجھے کون کیا گمراہ پیا میں گلے میں مالا ڈال پھری میں نے اوڑھا رنگ سیاہ پیا تو جس جس رستے سے گزرا میں نے چومی ہر وہ راہ پیا میں نے نو من تیل جلایا ہے دھاگے باندھے درگاہ پیا میں نے اشک بہائے مسجد میں تو لوٹا ...

    مزید پڑھیے

    رقص کرتے ہوئے میں تجھ کو منایا کرتی

    رقص کرتے ہوئے میں تجھ کو منایا کرتی دھول ہوتی تو کبھی دھول اڑایا کرتی کسی دھاگے سے بندھا آتا اگر تو مرے پاس منتوں والے دیے روز جلایا کرتی میں شجرکاری کے موسم میں اگاتی کوئی پیڑ اور محبت سے پرندوں کو بلایا کرتی پوچھتا مجھ سے اگر کوئی مرادیں ساری میں ترا چہرہ ترا نام بتایا ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 نظم (Nazm)

    لوٹ آؤ سنو

    درختوں سے پتوں کے جھڑنے کا موسم بھی ہے اور تمہاری کنولؔ باغ کے اک کنارے پہ بکھرے ہوئے سوکھتے ٹوٹتے زرد پتوں پہ چلتے ہوئے نظم اک مختصر لکھ رہی ہے تمہارے لیے اس کی آنکھوں سے بے رنگ بہتے ہوئے اشک جو لال ہونے کو تھے ہجر کا زہر پیتے ہوئے کاسنی ہو گئے اپنی زخمی سی پوروں سے چن کر ...

    مزید پڑھیے

    موسم

    بھیگے بھیگے موسم میں وہ تیکھے نقش اور نینوں والی اک لڑکی شرمیلی سی چھت پر آتی جاتی اپنے آنچل کو لہراتی تھی ہنستے ہنستے بارش میں وہ بھیگی زلفیں پھیلا کر جیسے رنگ اڑاتی تھی پھر سنگھار کی میز پہ وہ پہروں اپنی روشن روشن آنکھیں تکتی دانتوں میں پھر ہونٹ دبا کر اتراتی اور خود سے ہی ...

    مزید پڑھیے

    عشق

    میں تری کھوج میں صحرا صحرا بھٹکتی رہی مدتوں ننگے پاؤں میں پھوٹے ہوئے آبلے جب سسکنے لگے ہونٹ پانی کی خاطر بلکنے لگے خشک ہونٹوں پہ اپنی زباں پھیرتے آسماں کی طرف آنکھ دوڑائی تو آنکھ سے چند آنسو ٹپک کر میرے کان کو ڈھانکتے میرے بالوں کی سوکھی لٹوں کو بھگوتے ہوئے کان میں جا گرے چیختے ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری شاعرہ پاگل

    تمہاری شاعرہ پاگل ہزاروں شعر لکھتی نظم اور غزلیں کہا کرتی ہمیشہ سوچتی رہتی کوئی کاغذ کا ٹکڑا ڈھونڈھتی اور دل کا سارا حال لکھ دیتی کہ اس کے پاس تو کتنے ہی لفظوں کا ذخیرہ تھا سیاہی سوکھ جاتی جب قلم خاموش ہو جاتے تو پھر آنسو سیاہی بنتے جاتے لفظ کب خاموش ہوتے تھے تمہاری شاعرہ ...

    مزید پڑھیے