تمہیں پانے کی خاطر میں سمندر پار آئی تھی
تمہیں پانے کی خاطر میں سمندر پار آئی تھی کہ جو کچھ پاس تھا میرے وہ سب کچھ وار آئی تھی زمانہ بھی غضب کی چال میرے ساتھ چلتا تھا عجب جیون کی بازی تھی میں خود کو ہار آئی تھی وہاں پر کم سے کم تیری زیارت ہو ہی جاتی تھی میں تیرا شہر یوں ہی چھوڑ کر بے کار آئی تھی پڑے ہیں آبلے پاؤں میں ...