رقص کرتے ہوئے میں تجھ کو منایا کرتی
رقص کرتے ہوئے میں تجھ کو منایا کرتی
دھول ہوتی تو کبھی دھول اڑایا کرتی
کسی دھاگے سے بندھا آتا اگر تو مرے پاس
منتوں والے دیے روز جلایا کرتی
میں شجرکاری کے موسم میں اگاتی کوئی پیڑ
اور محبت سے پرندوں کو بلایا کرتی
پوچھتا مجھ سے اگر کوئی مرادیں ساری
میں ترا چہرہ ترا نام بتایا کرتی
جھیل کے سوکھتے پانی کو دلاسے دیتی
اور بارش کے لئے اشک بہایا کرتی