Kanval Malik

کنول ملک

کنول ملک کی غزل

    تمہیں پانے کی خاطر میں سمندر پار آئی تھی

    تمہیں پانے کی خاطر میں سمندر پار آئی تھی کہ جو کچھ پاس تھا میرے وہ سب کچھ وار آئی تھی زمانہ بھی غضب کی چال میرے ساتھ چلتا تھا عجب جیون کی بازی تھی میں خود کو ہار آئی تھی وہاں پر کم سے کم تیری زیارت ہو ہی جاتی تھی میں تیرا شہر یوں ہی چھوڑ کر بے کار آئی تھی پڑے ہیں آبلے پاؤں میں ...

    مزید پڑھیے

    آپ آتے تو بات بنتی بھی (ردیف .. ن)

    آپ آتے تو بات بنتی بھی آپ رکتے تو حال کہتے ناں آپ ملتے تھے جی رہے تھے ہم ملتے رہتے تو زندہ رہتے ناں آپ کا ہجر سہہ لیا ہم نے یہ قیامت جو آپ سہتے ناں آپ کی گود میں جو سر ہوتا پھر مرے اشک بھی تو بہتے ناں میرے پہلو میں چین ملتا تھا میرے پہلو میں آپ رہتے ناں آپ کہتے کہ لوٹ آؤں گا آپ ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں پانے کی چاہت ہے مگر کھونے کا ڈر بھی ہے

    تمہیں پانے کی چاہت ہے مگر کھونے کا ڈر بھی ہے کہ دل شہر تمنا ہے تو محرومی کا گھر بھی ہے وفا کے باغ میں جھولے پڑے ہیں آرزوؤں کے دعاؤں کی ہری بیلوں پہ خواہش کا ثمر بھی ہے فصیل فکر پہ یادوں کی قندیلیں بھی ضو افشاں تمہاری منتظر میں ہی نہیں یہ چشم تر بھی ہے مسافت نا امیدی کی پڑی ہے ...

    مزید پڑھیے

    اے میرے من کے شاہ پیا

    اے میرے من کے شاہ پیا مجھے آج بھی تیری چاہ پیا مرے دل میں سچی پریت تری تجھے کون کیا گمراہ پیا میں گلے میں مالا ڈال پھری میں نے اوڑھا رنگ سیاہ پیا تو جس جس رستے سے گزرا میں نے چومی ہر وہ راہ پیا میں نے نو من تیل جلایا ہے دھاگے باندھے درگاہ پیا میں نے اشک بہائے مسجد میں تو لوٹا ...

    مزید پڑھیے

    رقص کرتے ہوئے میں تجھ کو منایا کرتی

    رقص کرتے ہوئے میں تجھ کو منایا کرتی دھول ہوتی تو کبھی دھول اڑایا کرتی کسی دھاگے سے بندھا آتا اگر تو مرے پاس منتوں والے دیے روز جلایا کرتی میں شجرکاری کے موسم میں اگاتی کوئی پیڑ اور محبت سے پرندوں کو بلایا کرتی پوچھتا مجھ سے اگر کوئی مرادیں ساری میں ترا چہرہ ترا نام بتایا ...

    مزید پڑھیے

    روبرو پھر سے اس کی آنکھیں تھیں (ردیف .. ا)

    روبرو پھر سے اس کی آنکھیں تھیں پھر سے مشکل میں یہ مرا دل تھا اس سے اظہار کر سکی نہ میں جو مری شاعری کا حاصل تھا جو مسیحا تھا میری بستی میں اک وہی شخص میرا قاتل تھا اس کی آنکھوں کا دوش تھا سارا روح چھلنی تھی دل بھی گھائل تھا اس کو فرصت نہیں تھی سننے کی حال کہنا بھی اس سے مشکل ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے درمیاں قربت کہاں تھی

    ہمارے درمیاں قربت کہاں تھی وہ مل جاتا مری قسمت کہاں تھی اسے چاہا اسی کے خواب دیکھے سوا اس کے مجھے فرصت کہاں تھی مرے دل میں اٹھے طوفان لاکھوں مگر لہجے میں وہ شدت کہاں تھی بہت مصروف رہتا تھا وہ آخر اسے میرے لئے فرصت کہاں تھی مجھے کہنا تھا حال دل بھی اس سے مگر کہنے کی بھی مہلت ...

    مزید پڑھیے

    تیری راہوں میں ڈال کر ڈیرے

    تیری راہوں میں ڈال کر ڈیرے ترے رستے میں بیٹھنا ہے مجھے تیری راہوں کی خاک چھاننی ہے خود کو مٹی میں روندنا ہے مجھے وصل کی اب نہیں کوئی صورت دور سے روز دیکھنا ہے مجھے تجھ کو چھونے کی بھی نہیں خواہش تجھ کو آنکھوں سے چومنا ہے مجھے تجھ کو صحن حرم میں مانگا تھا تجھ کو ریکھا میں ...

    مزید پڑھیے

    تم کیا جانو پیار محبت عشق نبھانا کیا ہوتا ہے

    تم کیا جانو پیار محبت عشق نبھانا کیا ہوتا ہے تم کیا جانو رستہ تکتے عمر بتانا کیا ہوتا ہے مسجد مندر گرجا گھر میں اشک بہانا کیا ہوتا ہے تم کیا جانو رات تہجد ہاتھ اٹھانا کیا ہوتا ہے خود کو مٹی مٹی کر کے آہیں گریہ زاری شور تم کیا جانو روٹھنے والے یار منانا کیا ہوتا ہے تم کیا جانو ...

    مزید پڑھیے

    آپ آتے تو بات بنتی بھی (ردیف .. ن)

    آپ آتے تو بات بنتی بھی آپ رکتے تو حال کہتے ناں آپ کا ہجر سہہ لیا ہم نے یہ قیامت جو آپ سہتے ناں آپ ملتے تھے جی رہے تھے ہم ملتے رہتے تو زندہ رہتے ناں میرے پہلو میں چین ملتا تھا میرے پہلو میں آپ رہتے ناں آپ کہتے کہ لوٹ آؤں گا آپ اک بار تو یہ کہتے ناں

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2