Kalim Akhtar

کلیم اختر

کلیم اختر کی غزل

    ہر طرف بے چہرگی ہے کس کا چہرہ دیکھیے

    ہر طرف بے چہرگی ہے کس کا چہرہ دیکھیے آئینہ بے آب ہے تو آئینہ کیا دیکھیے کس یقیں نے کس گماں نے کر دیا ہے بے نقاب میرے ہونے اور نہ ہونے کا تماشا دیکھیے اک بلندی پر پہنچ کر ہم ستارے کی طرح خود چمک جاتے ہیں تو پھر کیا ستارا دیکھیے دور تک پھیلا ہوا ہے نقش صحرائے سکوت زندگی کے موڑ پر ...

    مزید پڑھیے

    صبح کو شام کرتا رہتا ہوں

    صبح کو شام کرتا رہتا ہوں مشکلوں سے گزرتا رہتا ہوں کچھ نہ کچھ کام کرتا رہتا ہوں خود پہ الزام دھرتا رہتا ہوں خشک پتوں کی طرح صبح و شام لمحہ لمحہ بکھرتا رہتا ہوں قدر کی سرزمین بنجر ہے میں بھی شاداب کرتا رہتا ہوں زخم دل کا علاج ممکن ہو نمک غم سے بھرتا رہتا ہوں لمحے لمحے کا لے لے ...

    مزید پڑھیے

    ڈھل گئی رات کہکشاں پھر بھی

    ڈھل گئی رات کہکشاں پھر بھی تو نہیں تیری داستاں پھر بھی عمر گزری ہے دشت و صحرا میں ہم کو لگتی ہے گلستاں پھر بھی چلتے چلتے غم فراق کا تیر روک لیتا ہے یہ کماں پھر بھی کرب کی رات شعلہ رو تھی بہت صبح دم غم کی داستاں پھر بھی اب کوئی آگ بھی نہیں اخترؔ تپ رہا ہے مرا مکاں پھر بھی

    مزید پڑھیے

    دل کا سارا گھور اندھیرا دور ہوا

    دل کا سارا گھور اندھیرا دور ہوا کس کا ہے یہ نور جو میں پر نور ہوا زخم رسا پھر زخم دل ناسور ہوا رفتہ رفتہ جیسے بھاگلپور ہوا یوں تو ہم نے قصے لکھے رنگا رنگ لیکن غم کا قصہ ہی مشہور ہوا پانی پانی چیخ رہا تھا پیاسا دل شہر ستم کا کیسا یہ دستور ہوا کیسا ملک شور بپا ہے خیمے میں آنکھیں ...

    مزید پڑھیے

    ایک دشمن کو بڑے پیار سے مہمان کیا

    ایک دشمن کو بڑے پیار سے مہمان کیا ہم نے کانٹوں سے سجے طشت کو گلدان کیا ہم نے سینچا ہے دل و تن کے لہو سے اس کو ورنہ یہ ایک بیاباں تھا گلستان کیا پھر بھی ہم تجھ پہ لٹاتے ہیں دل و تن کا لہو تیرے رشتے نے مگر ہم کو بھی انجان کیا گاؤں بھی ڈوب گیا موج بلا میں اے دوست اب کے برسات نے ہر موج ...

    مزید پڑھیے

    مٹی کا رنگ روپ بنائے ہوئے ہیں لوگ

    مٹی کا رنگ روپ بنائے ہوئے ہیں لوگ لیکن دلوں میں سنگ چھپائے ہوئے ہیں لوگ اے ابر حق پسند ذرا جھوم کر برس چہرے پہ جھوٹی شان جمائے ہوئے ہیں لوگ چہرے پہ دوستوں کے ریا ناچتی ملی چاہت کی کیسی دھوپ اگائے ہوئے ہیں لوگ اس بار کون دام میں آ جائے کیا خبر معصومیت کا جال بچھائے ہوئے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی مرکز سے الگ ہے کوئی محور سے الگ

    کوئی مرکز سے الگ ہے کوئی محور سے الگ آدمی خود ہو گیا ہے اپنے پیکر سے الگ کتنے خانوں میں بٹا ہے عہد نو کا آدمی کوئی باہر سے جدا ہے کوئی اندر سے الگ بے لباسی کے سوا اب کچھ نظر آتا نہیں اس قدر ہے جسم خودداری کی چادر سے الگ داغ دل کشمیر کا گجرات کا دل دردناک حادثہ کوئی کہاں ہے چھ ...

    مزید پڑھیے

    اشکوں کی گھنگھور گھٹا ہے

    اشکوں کی گھنگھور گھٹا ہے نین سمندر کانپ رہا ہے گھور اندھیرا ہے تو کیا ہے رات کا سورج چمک رہا ہے کشتی کوئی ڈوب نہ جائے شوخ سمندر امڈ رہا ہے ظلم کی دنیا زرد آلودہ صبر کی دنیا سبز نما ہے جنگل جنگل روشن روشن اپنا دل کیوں بجھا بجھا ہے دل کا چہرہ روشن روشن لگتا ہے مہتاب ہوا ہے داغ ...

    مزید پڑھیے

    دل کی انگنائیوں میں اترا کون

    دل کی انگنائیوں میں اترا کون تشنہ لب بستیوں میں اترا کون گوشے گوشے میں روشنی کا ظہور شب کی تاریکیوں میں اترا کون جذبہ شاداب آرزو رنگیں دل کی تنہائیوں میں اترا کون شہر کی دل کشی میں سب گم ہیں دشت کی وادیوں میں اترا کون اے صبا اب تو کہہ دے چپکے سے دل کی گہرائیوں میں اترا کون

    مزید پڑھیے

    تیرے میرے گھر کی حالت باہر کچھ اور اندر کچھ

    تیرے میرے گھر کی حالت باہر کچھ اور اندر کچھ جیسے ہو پھولوں کی رنگت باہر کچھ اور اندر کچھ باہر باہر خاموشی ہے اندر اندر ہنگامہ کیسی ہے یہ جسم کی حدت باہر کچھ اور اندر کچھ لفظ ہے کچھ اور معنی کچھ ہر مصرعے میں فن کار ہے غم ایسے ویسے شعر کی لذت باہر کچھ اور اندر کچھ کیوں نہ آنکھ میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2