صبح کو شام کرتا رہتا ہوں

صبح کو شام کرتا رہتا ہوں
مشکلوں سے گزرتا رہتا ہوں


کچھ نہ کچھ کام کرتا رہتا ہوں
خود پہ الزام دھرتا رہتا ہوں


خشک پتوں کی طرح صبح و شام
لمحہ لمحہ بکھرتا رہتا ہوں


قدر کی سرزمین بنجر ہے
میں بھی شاداب کرتا رہتا ہوں


زخم دل کا علاج ممکن ہو
نمک غم سے بھرتا رہتا ہوں


لمحے لمحے کا لے لے مجھ سے حساب
جیتا رہتا ہوں مرتا رہتا ہوں


شاید اس کا سراغ مل جائے
اپنے اندر اترتا رہتا ہوں