جانے کیا درمیان ٹوٹ گیا
جانے کیا درمیان ٹوٹ گیا چھت تو ہے پر مکان ٹوٹ گیا زندگی کا گمان ٹوٹ گیا سر پہ اک آسمان ٹوٹ گیا تھک گیا بول کر وہ آنکھوں سے اور پھر بے زبان ٹوٹ گیا میرے حق کی تھی بات سو اس کے لب پہ آ کر بیان ٹوٹ گیا بات عدالت تک آ گئی یعنی اور اک خاندان ٹوٹ گیا عشق میں تیرے یہ ہوا حاصل وہ جو تھا ...