ہم یہاں غم سے ہیں دو چار کہیں اور چلیں
ہم یہاں غم سے ہیں دو چار کہیں اور چلیں
آپ بھی دکھتے ہیں بیمار کہیں اور چلیں
جان پہچان کے جو چہرے تھے انجان ہوئے
ہم رکھیں کس سے سروکار کہیں اور چلیں
جس بیابان میں ملتے تھے کبھی شام و سحر
سج گیا ہے وہاں بازار کہیں اور چلیں
کیسے کمرے میں ہوا آئے دریچہ بھی نہیں
سانس لینا ہوا دشوار کہیں اور چلیں
حادثہ اپنے محلے میں ہوا ہے تو کیا
پڑھ کے دیکھیں گے کل اخبار کہیں اور چلیں