احساس قربتوں کا دلاتے ہوئے تجھے
احساس قربتوں کا دلاتے ہوئے تجھے
ہم ڈوبنے لگے ہیں بچاتے ہوئے تجھے
چلتے رہے نگاہ میں لاتے ہوئے تجھے
آئے ہیں ہم کہاں پہ نبھاتے ہوئے تجھے
ہم کو ہمارے ضبط پے تھا ہی نہیں یقین
سو رو پڑے گلے سے لگاتے ہوئے تجھے
ہر بار کوئی چیز تو جاتا ہے توڑ کر
سو ڈر رہا ہوں خواب میں لاتے ہوئے تجھے
کوزہ گروں نے آج مجھے یہ دیا جواب
ہم تھک چکے ہیں دوست بناتے ہوئے تجھے
آ پاس میرے مل کے مناتے ہیں اس کا سوگ
ہارا ہوں میں بھی دوست ہراتے ہوئے تجھے