Kaleem Rahber

کلیم رہبر

  • 1976

کلیم رہبر کی غزل

    ہر سمت خود نمائی کا منظر ہے آج کل

    ہر سمت خود نمائی کا منظر ہے آج کل رہزن بھی اپنے آپ میں رہبر ہے آج کل جھلسا دیا ہے جیسے زمانے کی دھوپ نے پیاسا ہے جس کا نام سمندر ہے آج کل ہر شخص چاہتا ہے ملے مرتبہ مجھے ہر ایک اندھی سوچ کا خوگر ہے آج کل عصمت سے کھیلنا یہاں جس کا شعار ہے سب کی نگاہ میں وہی برتر ہے آج کل زردار جتنے ...

    مزید پڑھیے

    کسی صورت بھی باطل کی طرف داری نہیں کرنا

    کسی صورت بھی باطل کی طرف داری نہیں کرنا منافق کی طرح ہرگز اداکاری نہیں کرنا وطن کے جاں نثاروں نے دیا ہے درس یہ ہم کو کبھی اپنے وطن کے ساتھ غداری نہیں کرنا یہ اندھی شہرتیں اک دن تمہیں بے نام کر دیں گی کبھی تم بھول کر دھوکہ ریا کاری نہیں کرنا میاں وہ مال جس میں بیکسوں کی آہ شامل ...

    مزید پڑھیے

    بکھرے جو خلاؤں میں یہ چاند ستارے ہیں

    بکھرے جو خلاؤں میں یہ چاند ستارے ہیں کچھ خواب تمہارے ہیں کچھ خواب ہمارے ہیں کیا خون رلاتے ہیں تنہائی کے عالم میں وہ لمحے محبت کے جو ساتھ گزارے ہیں ممکن ہے زمانے کو پھر ان کی ضرورت ہو یہ امن و محبت کے انمول نظارے ہیں یا رب مری کشتی کا اب تو ہی محافظ ہے طوفان مقابل ہے اور دور ...

    مزید پڑھیے

    زمانے سے بچھڑتے جا رہے ہیں

    زمانے سے بچھڑتے جا رہے ہیں ہم آپس میں جو لڑتے جا رہے ہیں محبت کی بہاریں کھو گئی ہیں چمن دل کے اجڑتے جا رہے ہیں تکبر سے زمیں پر گر پڑیں گے بلندی پر جو چڑھتے جا رہے ہیں تعصب کی اگی ہے فصل جب سے مسائل اور بڑھتے جا رہے ہیں فسادوں کی ہوا تھمنے لگی ہے کبوتر لے پکڑتے جا رہے ہیں خزاں ...

    مزید پڑھیے