Kaifi Azmi

کیفی اعظمی

مقبول عام، ممتاز، ترقی پسند شاعر اور فلم نغمہ نگار۔ ہیر رانجھا اور کاغذ کے پھول کے گیتوں کے لئے مشہور

One of prominent progressive poets with popular appeal. Also film lyricist famous for his lyrics in films like Heer Ranjha, Kaghaz ke Phool etc.

کیفی اعظمی کی نظم

    ایک لمحہ

    جب بھی چوم لیتا ہوں ان حسین آنکھوں کو سو چراغ اندھیرے میں جھلملانے لگتے ہیں خشک خشک ہونٹوں میں جیسے دل کھنچ آتا ہے دل میں کتنے آئینے تھرتھرانے لگتے ہیں پھول کیا شگوفے کیا چاند کیا ستارے کیا سب رقیب قدموں پر سر جھکانے لگتے ہیں ذہن جاگ اٹھتا ہے روح جاگ اٹھتی ہے نقش آدمیت کے ...

    مزید پڑھیے

    بیوہ کی خود کشی

    یہ اندھیری رات یہ ساری فضا سوئی ہوئی پتی پتی منظر خاموش میں کھوئی ہوئی موجزن ہے بحر ظلمت تیرگی کا جوش ہے شام ہی سے آج قندیل فلک خاموش ہے چند تارے ہیں بھی تو بے نور پتھرائے ہوئے جیسے باسی ہار میں ہوں پھول کمہلائے ہوئے کھپ گیا ہے یوں گھٹا میں چاندنی کا صاف رنگ جس طرح مایوسیوں میں دب ...

    مزید پڑھیے

    احتیاط

    اب تم آغوش تصور میں بھی آیا نہ کرو مجھ سے بکھرے ہوئے گیسو نہیں دیکھے جاتے سرخ آنکھوں کی قسم کانپتی پلکوں کی قسم تھرتھراتے ہوئے آنسو نہیں دیکھے جاتے اب تم آغوش تصور میں بھی آیا نہ کرو چھوٹ جانے دو جو دامان وفا چھوٹ گیا کیوں یہ لغزیدہ خرامی پہ پشیماں نظری تم نے توڑا تو نہیں رشتۂ ...

    مزید پڑھیے

    سانپ

    یہ سانپ آج جو پھن اٹھائے مرے راستے میں کھڑا ہے پڑا تھا قدم چاند پر میرا جس دن اسی دن اسے مار ڈالا تھا میں نے اکھاڑے تھے سب دانت کچلا تھا سر بھی مروڑی تھی دم توڑ دی تھی کمر بھی مگر چاند سے جھک کے دیکھا جو میں نے تو دم اس کی ہلنے لگی تھی یہ کچھ رینگنے بھی لگا تھا یہ کچھ رینگتا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    نیا حسن

    کتنی رنگیں ہے فضا کتنی حسیں ہے دنیا کتنا سرشار ہے ذوق چمن آرائی آج اس سلیقے سے سجائی گئی بزم گیتی تو بھی دیوار اجنتا سے اتر آئی آج رونمائی کی یہ ساعت یہ تہی دستیٔ شوق نہ چرا سکتا ہوں آنکھیں نہ ملا سکتا ہوں پیار سوغات، وفا نذر، محبت تحفہ یہی دولت ترے قدموں پہ لٹا سکتا ہوں کب سے ...

    مزید پڑھیے

    دوسرا بن باس

    رام بن باس سے جب لوٹ کے گھر میں آئے یاد جنگل بہت آیا جو نگر میں آئے رقص دیوانگی آنگن میں جو دیکھا ہوگا چھ دسمبر کو شری رام نے سوچا ہوگا اتنے دیوانے کہاں سے مرے گھر میں آئے جگمگاتے تھے جہاں رام کے قدموں کے نشاں پیار کی کاہکشاں لیتی تھی انگڑائی جہاں موڑ نفرت کے اسی راہ گزر میں ...

    مزید پڑھیے

    اندیشے

    روح بے چین ہے اک دل کی اذیت کیا ہے دل ہی شعلہ ہے تو یہ سوز محبت کیا ہے وہ مجھے بھول گئی اس کی شکایت کیا ہے رنج تو یہ ہے کہ رو رو کے بھلایا ہوگا وہ کہاں اور کہاں کاہش غم، سوزش جاں اس کی رنگین نظر اور نقوش حرماں اس کا احساس لطیف اور شکست ارماں طعنہ زن ایک زمانہ نظر آیا ہوگا جھک گئی ...

    مزید پڑھیے

    تصور

    یہ کس طرح یاد آ رہی ہو یہ خواب کیسا دکھا رہی ہو کہ جیسے سچ مچ نگاہ کے سامنے کھڑی مسکرا رہی ہو یہ جسم نازک، یہ نرم باہیں، حسین گردن، سڈول بازو شگفتہ چہرہ، سلونی رنگت، گھنیرا جوڑا، سیاہ گیسو نشیلی آنکھیں، رسیلی چتون، دراز پلکیں، مہین ابرو تمام شوخی، تمام بجلی، تمام مستی، تمام ...

    مزید پڑھیے

    زندگی

    آج اندھیرا مری نس نس میں اتر جائے گا آنکھیں بجھ جائیں گی بجھ جائیں گے احساس و شعور اور یہ صدیوں سے جلتا سا سلگتا سا وجود اس سے پہلے کہ سحر ماتھے پہ شبنم چھڑکے اس سے پہلے کہ مری بیٹی کے وہ پھول سے ہاتھ گرم رخسار کو ٹھنڈک بخشیں اس سے پہلے کہ مرے بیٹے کا مضبوط بدن تن مفلوج میں شکتی بھر ...

    مزید پڑھیے

    پشیمانی

    میں یہ سوچ کر اس کے در سے اٹھا تھا کہ وہ روک لے گی منا لے گی مجھ کو ہواؤں میں لہراتا آتا تھا دامن کہ دامن پکڑ کر بٹھا لے گی مجھ کو قدم ایسے انداز سے اٹھ رہے تھے کہ آواز دے کر بلا لے گی مجھ کو مگر اس نے روکا نہ مجھ کو منایا نہ دامن ہی پکڑا نہ مجھ کو بٹھایا نہ آواز ہی دی نہ مجھ کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5