Kaifi Azmi

کیفی اعظمی

مقبول عام، ممتاز، ترقی پسند شاعر اور فلم نغمہ نگار۔ ہیر رانجھا اور کاغذ کے پھول کے گیتوں کے لئے مشہور

One of prominent progressive poets with popular appeal. Also film lyricist famous for his lyrics in films like Heer Ranjha, Kaghaz ke Phool etc.

کیفی اعظمی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    خار و خس تو اٹھیں راستہ تو چلے

    خار و خس تو اٹھیں راستہ تو چلے میں اگر تھک گیا قافلہ تو چلے چاند سورج بزرگوں کے نقش قدم خیر بجھنے دو ان کو ہوا تو چلے حاکم شہر یہ بھی کوئی شہر ہے مسجدیں بند ہیں مے کدہ تو چلے اس کو مذہب کہو یا سیاست کہو خودکشی کا ہنر تم سکھا تو چلے اتنی لاشیں میں کیسے اٹھا پاؤں گا آپ اینٹوں کی ...

    مزید پڑھیے

    لائی پھر اک لغزش مستانہ تیرے شہر میں

    لائی پھر اک لغزش مستانہ تیرے شہر میں پھر بنیں گی مسجدیں مے خانہ تیرے شہر میں آج پھر ٹوٹیں گی تیرے گھر کی نازک کھڑکیاں آج پھر دیکھا گیا دیوانہ تیرے شہر میں جرم ہے تیری گلی سے سر جھکا کر لوٹنا کفر ہے پتھراؤ سے گھبرانا تیرے شہر میں شاہ نامے لکھے ہیں کھنڈرات کی ہر اینٹ پر ہر جگہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    جو وہ مرے نہ رہے میں بھی کب کسی کا رہا

    جو وہ مرے نہ رہے میں بھی کب کسی کا رہا بچھڑ کے ان سے سلیقہ نہ زندگی کا رہا لبوں سے اڑ گیا جگنو کی طرح نام اس کا سہارا اب مرے گھر میں نہ روشنی کا رہا گزرنے کو تو ہزاروں ہی قافلے گزرے زمیں پہ نقش قدم بس کسی کسی کا رہا

    مزید پڑھیے

    اتنا تو زندگی میں کسی کے خلل پڑے

    اتنا تو زندگی میں کسی کے خلل پڑے ہنسنے سے ہو سکون نہ رونے سے کل پڑے جس طرح ہنس رہا ہوں میں پی پی کے گرم اشک یوں دوسرا ہنسے تو کلیجہ نکل پڑے اک تم کہ تم کو فکر نشیب و فراز ہے اک ہم کہ چل پڑے تو بہرحال چل پڑے ساقی سبھی کو ہے غم تشنہ لبی مگر مے ہے اسی کی نام پہ جس کے ابل پڑے مدت کے بعد ...

    مزید پڑھیے

    لائی پھر ایک لغزش مستانہ تیرے شہر میں

    لائی پھر اک لغزش مستانہ تیرے شہر میں پھر بنیں گی مسجدیں مے خانہ تیرے شہر میں آج پھر ٹوٹیں گی تیرے گھر کی نازک کھڑکیاں آج پھر دیکھا گیا دیوانہ تیرے شہر میں جرم ہے تیری گلی سے سر جھکا کر لوٹنا کفر ہے پتھراؤ سے گھبرانا تیرے شہر میں شاہ نامے لکھے ہیں کھنڈرات کی ہر اینٹ پر ہر جگہ ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام

43 نظم (Nazm)

    کسان

    چیر کے سال میں دو بار زمیں کا سینہ دفن ہو جاتا ہوں گدگداتے ہیں جو سورج کے سنہرے ناخن پھر نکل آتا ہوں اب نکلتا ہوں تو اتنا کہ بٹورے جو کوئی دامن میں دامن پھٹ جائے گھر کے جس کونے میں لے جا کے کوئی رکھ دے مجھے بھوک وہاں سے ہٹ جائے پھر مجھے پیستے ہیں، گوندھتے ہیں، سینکتے ہیں گوندھنے ...

    مزید پڑھیے

    نئی صبح

    یہ صحت بخش تڑکا یہ سحر کی جلوہ سامانی افق سارا بنا جاتا ہے دامان چمن جیسے چھلکتی روشنی تاریکیوں پہ چھائی جاتی ہے اڑائے نازیت کی لاش پر کوئی کفن جیسے ابلتی سرخیوں کی زد پہ ہیں حلقے سیاہی کے پڑی ہو آگ میں بکھری غلامی کی رسن جیسے شفق کی چادریں رنگیں فضا میں تھرتھراتی ہیں اڑائے لال ...

    مزید پڑھیے

    کہرے کا کھیت

    وہ سرد رات جبکہ سفر کر رہا تھا میں رنگینیوں سے ظرف نظر بھر رہا تھا میں تیزی سے جنگلوں میں اڑی جا رہی تھی ریل خوابیدہ کائنات کو چونکا رہی تھی ریل مڑتی اچھلتی کانپتی چنگھاڑتی ہوئی کہرے کی وہ دبیز ردا پھاڑتی ہوئی پہیوں کی گردشوں میں مچلتی تھی راگنی آہن سے آگ بن کے نکلتی تھی ...

    مزید پڑھیے

    نوحہ

    رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی ڈرتا ہوں کہیں خشک نہ ہو جائے سمندر راکھ اپنی کبھی آپ بہاتا نہیں کوئی اک بار تو خود موت بھی گھبرا گئی ہوگی یوں موت کو سینے سے لگاتا نہیں کوئی مانا کہ اجالوں نے تمہیں داغ دئے تھے بے رات ڈھلے شمع بجھاتا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    الجھنیں

    زباں کو ترجمان غم بناؤں کس طرح کیفیؔ میں برگ گل سے انگارے اٹھاؤں کس طرح کیفیؔ سمجھ میں کس کی آئے راز میرے ہچکچانے کا اندھیرے میں چلا کرتا ہے ہر ناوک زمانے کا نگاہ مست کی اللہ رے معصوم تاکیدیں مجھے ہے حکم ساز مفلسی پر گنگنانے کا میں ساز مفلسی پر گنگناؤں کس طرح کیفیؔ ہنسی بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام