چراغاں
ایک دو ہی نہیں چھبیس دیے ایک اک کر کے جلائے میں نے ایک دیا نام کا آزادی کے اس نے جلتے ہوئے ہونٹوں سے کہا چاہے جس ملک سے گیہوں مانگو ہاتھ پھیلانے کی آزادی ہے اک دیا نام کا خوشحالی کے اس کے جلتے ہی یہ معلوم ہوا کتنی بدحالی ہے پیٹ خالی ہے مرا جیب مری خالی ہے اک دیا نام کا یکجہتی ...