Kaifi Azmi

کیفی اعظمی

مقبول عام، ممتاز، ترقی پسند شاعر اور فلم نغمہ نگار۔ ہیر رانجھا اور کاغذ کے پھول کے گیتوں کے لئے مشہور

One of prominent progressive poets with popular appeal. Also film lyricist famous for his lyrics in films like Heer Ranjha, Kaghaz ke Phool etc.

کیفی اعظمی کی نظم

    چراغاں

    ایک دو ہی نہیں چھبیس دیے ایک اک کر کے جلائے میں نے ایک دیا نام کا آزادی کے اس نے جلتے ہوئے ہونٹوں سے کہا چاہے جس ملک سے گیہوں مانگو ہاتھ پھیلانے کی آزادی ہے اک دیا نام کا خوشحالی کے اس کے جلتے ہی یہ معلوم ہوا کتنی بدحالی ہے پیٹ خالی ہے مرا جیب مری خالی ہے اک دیا نام کا یکجہتی ...

    مزید پڑھیے

    شام

    مست گھٹا منڈلائی ہوئی ہے باغ پہ مستی چھائی ہوئی ہے جھوم رہی ہیں آم کی شاخیں نیند سی جیسے آئی ہوئی ہے بولتا ہے رہ رہ کے پپیہا برق سی اک لہرائی ہوئی ہے لہکے ہوئے ہیں پھول شفق کے آتش تر چھلکائی ہوئی ہے شعر مرے بن بن کے ہویدا قوس کی ہر انگڑائی ہوئی ہے رینگتے ہیں خاموش ترانے موج ہوا بل ...

    مزید پڑھیے

    ابن مریم

    تم خدا ہو خدا کے بیٹے ہو یا فقط امن کے پیمبر ہو یا کسی کا حسیں تخیل ہو جو بھی ہو مجھ کو اچھے لگتے ہو مجھ کو سچے لگتے ہو اس ستارے میں جس میں صدیوں کے جھوٹ اور کذب کا اندھیرا ہے اس ستارے میں جس کو ہر رخ سے رینگتی سرحدوں نے گھیرا ہے اس ستارے میں جس کی آبادی امن بوتی ہے جنگ کاٹتی ہے رات ...

    مزید پڑھیے

    بہروپنی

    ایک گردن پہ سیکڑوں چہرے اور ہر چہرے پر ہزاروں داغ اور ہر داغ بند دروازہ روشنی ان سے آ نہیں سکتی روشنی ان سے جا نہیں سکتی تنگ سینہ ہے حوض مسجد کا دل وہ دونا پجاریوں کے بعد چاٹتے رہتے ہیں جسے کتے کتے دونا جو چاٹ لیتے ہیں دیوتاؤں کو کاٹ لیتے ہیں جانے کس کوکھ نے جنا اس کو جانے کس صحن ...

    مزید پڑھیے

    تم

    شگفتگی کا لطافت کا شاہکار ہو تم فقط بہار نہیں حاصل بہار ہو تم جو ایک پھول میں ہے قید وہ گلستاں ہو جو اک کلی میں ہے پنہاں وہ لالہ زار ہو تم حلاوتوں کی تمنا، ملاحتوں کی مراد غرور کلیوں کا، پھولوں کا انکسار ہو تم جسے ترنگ میں فطرت نے گنگنایا ہے وہ بھیرویں ہو، وہ دیپک ہو وہ ملہار ہو ...

    مزید پڑھیے

    نذرانہ

    تم پریشان نہ ہو، باب کرم وا نہ کرو اور کچھ دیر پکاروں گا چلا جاؤں گا اسی کوچے میں جہاں چاند اگا کرتے ہیں شب تاریک گزاروں گا، چلا جاؤں گا راستہ بھول گیا، یا یہی منزل ہے مری کوئی لایا ہے کہ خود آیا ہوں معلوم نہیں کہتے ہیں حسن کی نظریں بھی حسیں ہوتی ہیں میں بھی کچھ لایا ہوں، کیا لایا ...

    مزید پڑھیے

    ایک دعا

    اب اور کیا ترا بیمار باپ دے گا تجھے بس اک دعا کہ خدا تجھ کو کامیاب کرے وہ ٹانک دے ترے آنچل میں چاند اور تارے تو اپنے واسطے جس کو بھی انتخاب کرے

    مزید پڑھیے

    دوشیزہ مالن

    لو پو پھٹی وہ چھپ گئی تاروں کی انجمن لو جام مہر سے وہ چھلکنے لگی کرن کھچنے لگا نگاہ میں فطرت کا بانکپن جلوے زمیں پہ برسے زمیں بن گئی دلہن گونجے ترانے صبح کا اک شور ہو گیا عالم مئے بقا میں شرابور ہو گیا پھولی شفق فضا میں حنا تلملا گئی اک موج رنگ کانپ کے عالم پہ چھا گئی کل چاندنی ...

    مزید پڑھیے

    نہرو

    میں نے تنہا کبھی اس کو دیکھا نہیں پھر بھی جب اس کو دیکھا وہ تنہا ملا جیسے صحرا میں چشمہ کہیں یا سمندر میں مینار نور یا کوئی فکر اوہام میں فکر صدیوں اکیلی اکیلی رہی ذہن صدیوں اکیلا اکیلا ملا اور اکیلا اکیلا بھٹکتا رہا ہر نئے ہر پرانے زمانے میں وہ بے زباں تیرگی میں کبھی اور کبھی ...

    مزید پڑھیے

    انتشار

    کبھی جمود کبھی صرف انتشار سا ہے جہاں کو اپنی تباہی کا انتظار سا ہے منو کی مچھلی نہ کشتئ نوح اور یہ فضا کہ قطرے قطرے میں طوفان بے قرار سا ہے میں کس کو اپنے گریباں کا چاک دکھلاؤں کہ آج دامن یزداں بھی تار تار سا ہے سجا سنوار کے جس کو ہزار ناز کیے اسی پہ خالق کونین شرمسار سا ہے تمام جسم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5