کسان
چیر کے سال میں دو بار زمیں کا سینہ دفن ہو جاتا ہوں گدگداتے ہیں جو سورج کے سنہرے ناخن پھر نکل آتا ہوں اب نکلتا ہوں تو اتنا کہ بٹورے جو کوئی دامن میں دامن پھٹ جائے گھر کے جس کونے میں لے جا کے کوئی رکھ دے مجھے بھوک وہاں سے ہٹ جائے پھر مجھے پیستے ہیں، گوندھتے ہیں، سینکتے ہیں گوندھنے ...