Kaifi Azmi

کیفی اعظمی

مقبول عام، ممتاز، ترقی پسند شاعر اور فلم نغمہ نگار۔ ہیر رانجھا اور کاغذ کے پھول کے گیتوں کے لئے مشہور

One of prominent progressive poets with popular appeal. Also film lyricist famous for his lyrics in films like Heer Ranjha, Kaghaz ke Phool etc.

کیفی اعظمی کی نظم

    مکان

    آج کی رات بہت گرم ہوا چلتی ہے آج کی رات نہ فٹ پاتھ پہ نیند آئے گی سب اٹھو، میں بھی اٹھوں تم بھی اٹھو، تم بھی اٹھو کوئی کھڑکی اسی دیوار میں کھل جائے گی یہ زمیں تب بھی نگل لینے پہ آمادہ تھی پاؤں جب ٹوٹتی شاخوں سے اتارے ہم نے ان مکانوں کو خبر ہے نہ مکینوں کو خبر ان دنوں کی جو گپھاؤں ...

    مزید پڑھیے

    دائرہ

    روز بڑھتا ہوں جہاں سے آگے پھر وہیں لوٹ کے آ جاتا ہوں بارہا توڑ چکا ہوں جن کو انہیں دیواروں سے ٹکراتا ہوں روز بستے ہیں کئی شہر نئے روز دھرتی میں سما جاتے ہیں زلزلوں میں تھی ذرا سی گرمی وہ بھی اب روز ہی آ جاتے ہیں جسم سے روح تلک ریت ہی ریت نہ کہیں دھوپ نہ سایہ نہ سراب کتنے ارمان ہیں ...

    مزید پڑھیے

    وصیت

    مرے بیٹے مری آنکھیں مرے بعد ان کو دے دینا جنہوں نے ریت میں سر گاڑ رکھے ہیں اور ایسے مطمئن ہیں جیسے ان کو نہ کوئی دیکھتا ہے اور نہ کوئی دیکھ سکتا ہے مگر یہ وقت کی جاسوس نظریں جو پیچھا کرتی ہیں سب کا ضمیروں کے اندھیرے تک اندھیرا نور پر رہتا ہے غالب بس سویرے تک سویرا ہونے والا ...

    مزید پڑھیے

    ماحول

    طبیعت جبریہ تسکین سے گھبرائی جاتی ہے ہنسوں کیسے ہنسی کمبخت تو مرجھائی جاتی ہے بہت چمکا رہا ہوں خال و خط کو سعیٔ رنگیں سے مگر پژمردگی سی خال و خط پر چھائی جاتی ہے امیدوں کی تجلی خوب برسی شیشۂ دل پر مگر جو گرد تھی تہ میں وہ اب تک پائی جاتی ہے جوانی چھیڑتی ہے لاکھ خوابیدہ تمنا ...

    مزید پڑھیے

    عورت

    اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے قلب ماحول میں لرزاں شرر جنگ ہیں آج حوصلے وقت کے اور زیست کے یک رنگ ہیں آج آبگینوں میں تپاں ولولۂ سنگ ہیں آج حسن اور عشق ہم آواز و ہم آہنگ ہیں آج جس میں جلتا ہوں اسی آگ میں جلنا ہے تجھے اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے تیرے قدموں میں ہے فردوس ...

    مزید پڑھیے

    عادت

    مدتوں میں اک اندھے کنویں میں اسیر سر پٹکتا رہا گڑگڑاتا رہا روشنی چاہیئے، چاندنی چاہیئے، زندگی چاہیئے روشنی پیار کی، چاندنی یار کی، زندگی دار کی اپنی آواز سنتا رہا رات دن دھیرے دھیرے یقیں دل کو آتا رہا سونے سنسار میں بے وفا یار میں دامن دار میں روشنی بھی نہیں چاندنی بھی ...

    مزید پڑھیے

    آوارہ سجدے

    اک یہی سوز نہاں کل مرا سرمایہ ہے دوستو میں کسے یہ سوز نہاں نذر کروں کوئی قاتل سر مقتل نظر آتا ہی نہیں کس کو دل نذر کروں اور کسے جاں نذر کروں تم بھی محبوب مرے، تم بھی ہو دل دار مرے آشنا مجھ سے مگر تم بھی نہیں، تم بھی نہیں ختم ہے تم پہ مسیحا نفسی، چارہ گری محرم درد جگر تم بھی نہیں تم ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی

    اے ہمہ رنگ ہمہ نور ہمہ سوز و گداز بزم مہتاب سے آنے کی ضرورت کیا تھی تو جہاں تھی اسی جنت میں نکھرتا ترا روپ اس جہنم کو بسانے کی ضرورت کیا تھی یہ خد و خال یہ خوابوں سے تراشا ہوا جسم اور دل جس پہ خد و خال کی نرمی بھی نثار خار ہی خار شرارے ہی شرارے ہیں یہاں اور تھم تھم کے اٹھا پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    برسات کی ایک رات

    یہ برسات یہ موسم شادمانی خس و خار پر پھٹ پڑی ہے جوانی بھڑکتا ہے رہ رہ کے سوز محبت جھما جھم برستا ہے پر شور پانی فضا جھومتی ہے گھٹا جھومتی ہے درختوں کو ضو برق کی چومتی ہے تھرکتے ہوئے ابر کا جذب توبہ کہ دامن اٹھائے زمیں گھومتی ہے کڑکتی ہے بجلی چمکتی ہیں بوندیں لپکتا ہے کوندا ...

    مزید پڑھیے

    تاج محل

    دوست! میں دیکھ چکا تاج محل ۔۔۔۔۔واپس چل مرمریں مرمریں پھولوں سے ابلتا ہیرا چاند کی آنچ میں دہکے ہوئے سیمیں مینار ذہن شاعر سے یہ کرتا ہوا چشمک پیہم ایک ملکہ کا ضیا پوش و فضا تاب مزار خود بہ خود پھر گئے نظروں میں بہ انداز سوال وہ جو رستوں پہ پڑے رہتے ہیں لاشوں کی طرح خشک ہو کر جو سمٹ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5