Kaifi Azmi

کیفی اعظمی

مقبول عام، ممتاز، ترقی پسند شاعر اور فلم نغمہ نگار۔ ہیر رانجھا اور کاغذ کے پھول کے گیتوں کے لئے مشہور

One of prominent progressive poets with popular appeal. Also film lyricist famous for his lyrics in films like Heer Ranjha, Kaghaz ke Phool etc.

کیفی اعظمی کی نظم

    کسان

    چیر کے سال میں دو بار زمیں کا سینہ دفن ہو جاتا ہوں گدگداتے ہیں جو سورج کے سنہرے ناخن پھر نکل آتا ہوں اب نکلتا ہوں تو اتنا کہ بٹورے جو کوئی دامن میں دامن پھٹ جائے گھر کے جس کونے میں لے جا کے کوئی رکھ دے مجھے بھوک وہاں سے ہٹ جائے پھر مجھے پیستے ہیں، گوندھتے ہیں، سینکتے ہیں گوندھنے ...

    مزید پڑھیے

    نئی صبح

    یہ صحت بخش تڑکا یہ سحر کی جلوہ سامانی افق سارا بنا جاتا ہے دامان چمن جیسے چھلکتی روشنی تاریکیوں پہ چھائی جاتی ہے اڑائے نازیت کی لاش پر کوئی کفن جیسے ابلتی سرخیوں کی زد پہ ہیں حلقے سیاہی کے پڑی ہو آگ میں بکھری غلامی کی رسن جیسے شفق کی چادریں رنگیں فضا میں تھرتھراتی ہیں اڑائے لال ...

    مزید پڑھیے

    کہرے کا کھیت

    وہ سرد رات جبکہ سفر کر رہا تھا میں رنگینیوں سے ظرف نظر بھر رہا تھا میں تیزی سے جنگلوں میں اڑی جا رہی تھی ریل خوابیدہ کائنات کو چونکا رہی تھی ریل مڑتی اچھلتی کانپتی چنگھاڑتی ہوئی کہرے کی وہ دبیز ردا پھاڑتی ہوئی پہیوں کی گردشوں میں مچلتی تھی راگنی آہن سے آگ بن کے نکلتی تھی ...

    مزید پڑھیے

    نوحہ

    رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی ڈرتا ہوں کہیں خشک نہ ہو جائے سمندر راکھ اپنی کبھی آپ بہاتا نہیں کوئی اک بار تو خود موت بھی گھبرا گئی ہوگی یوں موت کو سینے سے لگاتا نہیں کوئی مانا کہ اجالوں نے تمہیں داغ دئے تھے بے رات ڈھلے شمع بجھاتا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    الجھنیں

    زباں کو ترجمان غم بناؤں کس طرح کیفیؔ میں برگ گل سے انگارے اٹھاؤں کس طرح کیفیؔ سمجھ میں کس کی آئے راز میرے ہچکچانے کا اندھیرے میں چلا کرتا ہے ہر ناوک زمانے کا نگاہ مست کی اللہ رے معصوم تاکیدیں مجھے ہے حکم ساز مفلسی پر گنگنانے کا میں ساز مفلسی پر گنگناؤں کس طرح کیفیؔ ہنسی بھی ...

    مزید پڑھیے

    تلاش

    یہ بجھی سی شام یہ سہمی ہوئی پرچھائیاں خون دل بھی اس فضا میں رنگ بھر سکتا نہیں آ اتر آ کانپتے ہونٹوں پہ اے مایوس آہ سقف زنداں پر کوئی پرواز کر سکتا نہیں جھلملائے میری پلکوں پہ مہ و خور بھی تو کیا؟ اس اندھیرے گھر میں اک تارا اتر سکتا نہیں لوٹ لی ظلمت نے روئے ہند کی تابندگی رات کے ...

    مزید پڑھیے

    آخری رات

    چاند ٹوٹا پگھل گئے تارے قطرہ قطرہ ٹپک رہی ہے رات پلکیں آنکھوں پہ جھکتی آتی ہیں انکھڑیوں میں کھٹک رہی ہے رات آج چھیڑو نہ کوئی افسانہ آج کی رات ہم کو سونے دو کھلتے جاتے ہیں سمٹے سکڑے جال گھلتے جاتے ہیں خون میں بادل اپنے گلنار پنکھ پھیلائے آ رہے ہیں اسی طرف جنگل گل کرو شمع، رکھ دو ...

    مزید پڑھیے

    سروجنی نائیڈو

    عزیز ماں مری ہنس مکھ مری بہادر ماں تمام جوہر فطرت جگا دیے تو نے محبت اپنے چمن سے گلوں سے خاروں سے محبتوں کے خزانے لٹا دیے تو نے بنا بنا کے مٹائے گئے نقوش عمل ترے بغیر مکمل نہ ہو سکی تصویر وہ خواب جھانسی کی رانی کو جس نے چونکایا ترا جہاد مسلسل اسی کی ہے تعبیر اسے حیات کا سولہ سنگار ...

    مزید پڑھیے

    نئے خاکے

    نقوش حسرت مٹا کے اٹھنا، خوشی کا پرچم اڑا کے اٹھنا ملا کے سر بیٹھنا مبارک ترانۂ فتح گا کے اٹھنا یہ گفتگو گفتگو نہیں ہے بگڑنے بننے کا مرحلہ ہے دھڑک رہا ہے فضا کا سینہ کہ زندگی کا معاملہ ہے خزاں رہے یا بہار آئے تمہارے ہاتھوں میں فیصلہ ہے نہ چین بے تاب بجلیوں کو نہ مطمئن کاروان ...

    مزید پڑھیے

    پیار کا جشن

    پیار کا جشن نئی طرح منانا ہوگا غم کسی دل میں سہی غم کو مٹانا ہوگا کانپتے ہونٹوں پہ پیمان وفا کیا کہنا تجھ کو لائی ہے کہاں لغزش پا کیا کہنا میرے گھر میں ترے مکھڑے کی ضیا کیا کہنا آج ہر گھر کا دیا مجھ کو جلانا ہوگا روح چہروں پہ دھواں دیکھ کے شرماتی ہے جھینپی جھینپی سی مرے لب پہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5