Josh Malihabadi

جوشؔ ملیح آبادی

سب سے شعلہ مزاج ترقی پسند شاعر، شاعر انقلاب کے طور پر معروف

One of the most fiery progressive poets who is known as Shayar-e-Inquilab (revolutionary poet)

جوشؔ ملیح آبادی کی نظم

    بدلی کا چاند

    خورشید وہ دیکھو ڈوب گیا ظلمت کا نشاں لہرانے لگا مہتاب وہ ہلکے بادل سے چاندی کے ورق برسانے لگا وہ سانولے پن پر میداں کے ہلکی سی صباحت دوڑ چلی تھوڑا سا ابھر کر بادل سے وہ چاند جبیں جھلکانے لگا لو پھر وہ گھٹائیں چاک ہوئیں ظلمت کا قدم تھرانے لگا بادل میں چھپا تو کھول دیے بادل میں ...

    مزید پڑھیے

    مناظر سحر

    کیا روح فزا جلوۂ رخسار سحر ہے کشمیر دل زار ہے فردوس نظر ہے ہر پھول کا چہرہ عرق حسن سے تر ہے ہر چیز میں اک بات ہے ہر شے میں اثر ہے ہر سمت بھڑکتا ہے رخ حور کا شعلہ ہر ذرۂ ناچیز میں ہے طور کا شعلہ لرزش وہ ستاروں کی وہ ذروں کا تبسم چشموں کا وہ بہنا کہ فدا جن پہ ترنم گردوں پہ سپیدی و ...

    مزید پڑھیے

    کیا کروں

    پھر دل میں درد سلسلہ جنباں ہے کیا کروں پھر اشک گرم دعوت مژگاں ہے کیا کروں پھر چاک چاک سینہ ہے آواز دوں کسے پھر تار تار جیب و گریباں ہے کیا کروں پھر اتصال گردن و خنجر ہے کیا کہوں پھر اختلاط زخم و نمک داں ہے کیا کروں پھر اک گرہ حریف نفس ہے کسے بتاؤں پھر اک کھٹک رفیق رگ جاں ہے کیا ...

    مزید پڑھیے

    اب کیا کروں

    چھا گئی برسات کی پہلی گھٹا اب کیا کروں خوف تھا جس کا وہ آ پہنچی بلا اب کیا کروں ہجر کو بہلا چلی تھی گرم موسم کی سموم ناگہاں چلنے لگی ٹھنڈی ہوا اب کیا کروں آنکھ اٹھی ہی تھی کہ ابر لالہ گوں کی چھاؤں میں درد سے کہنے لگا کچھ جھٹپٹا اب کیا کروں اشک ابھی تھمنے نہ پائے تھے کہ بیدردی کے ...

    مزید پڑھیے

    خاتون مشرق

    غنچۂ دل مرد کا روز ازل جب کھل چکا جس قدر تقدیر میں لکھا ہوا تھا مل چکا دفعتاً گونجی صدا پھر عالم انوار میں عورتیں دنیا کی حاضر ہوں مرے دربار میں عورتوں کا کارواں پر کارواں آنے لگا پھر فضا میں پرچم انعام لہرانے لگا ناز سے حوریں ترانے حمد کے گانے لگیں عورتیں بھر بھر کے اپنی ...

    مزید پڑھیے

    کون لے گیا

    اے یار دل نشیں وہ ادا کون لے گیا تیرے نگیں سے نقش وفا کون لے گیا حل کر دیا تھا جس نے معمہ شباب کا تجھ سے وہ فکر عقدہ کشا کون لے گیا تھا لطف پہلے قہر میں اب صرف قہر ہے ظلمت سے موج آب بقا کون لے گیا کیوں دفعتاً لبوں پہ خموشی سی چھا گئی اس ساز دل نشیں کی صدا کون لے گیا آنکھوں سے شان بذل و ...

    مزید پڑھیے

    البیلی صبح

    نظر جھکائے عروس فطرت جبیں سے زلفیں ہٹا رہی ہے سحر کا تارا ہے زلزلے میں افق کی لو تھرتھرا رہی ہے روش روش نغمۂ طرب ہے چمن چمن جشن رنگ و بو ہے طیور شاخوں پہ ہیں غزل خواں کلی کلی گنگنا رہی ہے ستارۂ صبح کی رسیلی جھپکتی آنکھوں میں ہیں فسانے نگار مہتاب کی نشیلی نگاہ جادو جگا رہی ...

    مزید پڑھیے

    ساون کے مہینے

    فردوس بنائے ہوئے ساون کے مہینے اک گل رخ و نسریں بدن و سرو سہی نے ماتھے پہ ادھر کاکل ژولیدہ کی لہریں گردوں پہ ادھر ابر خراماں کے سفینے مینہ جتنا برستا تھا سر دامن کہسار اتنے ہی زمیں اپنی اگلتی تھی دفینے اللہ رے یہ فرمان کہ اس مست ہوا میں ہم منہ سے نہ بولیں گے اگر پی نہ کسی نے وہ ...

    مزید پڑھیے

    پند نامہ

    اے مجاز اے ترانہ بار مجاز زندہ پیغمبر بہار مجاز اے بروۓ سمن وشاں گل پوش اے بہ کوۓ مغاں تمام خروش اے پرستار مہ رخان جہاں اے کماں دار شاعران جواں تجھ سے تاباں جبین مستقبل اے مرے سینۂ امید کے دل اے مجاز اے مبصر خد و خال اے شعور جمال و شمع خیال اے ثریا فریب و زہرہ نواز شاعر مست و رند ...

    مزید پڑھیے

    وطن

    اے وطن پاک وطن روح روان احرار اے کہ ذروں میں ترے بوئے چمن رنگ بہار اے کہ خوابیدہ تری خاک میں شاہانہ وقار اے کہ ہر خار ترا رو کش صد روئے نگار ریزے الماس کے تیرے خس و خاشاک میں ہیں ہڈیاں اپنے بزرگوں کی تری خاک میں ہیں پائی غنچوں میں ترے رنگ کی دنیا ہم نے تیرے کانٹوں سے لیا درس تمنا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4