Josh Malihabadi

جوشؔ ملیح آبادی

سب سے شعلہ مزاج ترقی پسند شاعر، شاعر انقلاب کے طور پر معروف

One of the most fiery progressive poets who is known as Shayar-e-Inquilab (revolutionary poet)

جوشؔ ملیح آبادی کی نظم

    خشک سالی

    اے دل افسردہ وہ اسرار باطن کیا ہوئے سوز کی راتیں کہاں ہیں ساز کے دن کیا ہوئے آنسوؤں کی وہ جھڑی وہ غم کا ساماں کیا ہوا تیرا ساون کا مہینہ چشم گریاں کیا ہوا کیا ہوئی بالائے سر وہ لطف یزداں کی گھٹا آسمان دل پہ وہ گھنگھور عرفاں کی گھٹا اب وہ نالوں کی گرج ہے اب نہ وہ شور فغاں اب نہ اٹھتا ...

    مزید پڑھیے

    وقت مروت

    علی الصباح کہ تھی کائنات سر بہ سجود فلک پہ شور اذاں تھا زمیں پہ بانگ درود بہار شبنم آسودہ تھی کہ روح خلیل فروغ لالہ و گل تھا کہ آتش نمرود جلا رہی تھی ہوا بزم جاں میں شمع طرب مٹا رہی تھی صبا لوح دل سے نقش جمود گلوں کے رنگ میں تھی شان خندۂ یوسف کلی کے ساز میں تھا لطف نغمۂ داؤد ہر ...

    مزید پڑھیے

    ایسٹ انڈیا کمپنی کے فرزندوں سے خطاب

    کس زباں سے کہہ رہے ہو آج تم سوداگرو دہر میں انسانیت کے نام کو اونچا کرو جس کو سب کہتے ہیں ہٹلر بھیڑیا ہے بھیڑیا بھیڑیے کو مار دو گولی پئے امن و بقا باغ انسانی میں چلنے ہی پہ ہے باد خزاں آدمیت لے رہی ہے ہچکیوں پر ہچکیاں ہاتھ ہے ہٹلر کا رخش خود سری کی باگ پر تیغ کا پانی چھڑک دو جرمنی ...

    مزید پڑھیے

    تو گھر سے نکل آئے تو

    تو گھر سے نکل آئے تو دھرتی کو جگا دے تو باغ میں جس وقت لچکتی ہوئی آئے ساون کی طرح جھوم کے پودوں کو جھمائے جوڑے کی گرہ کھول کے بیلا جو اٹھائے پربت پہ برستی ہوئی برکھا کو نچا دے تو گھر سے نکل آئے تو دھرتی کو جگا دے آنکھوں کو جھکائے ہوئے پلو کو اٹھائے مکھڑے پہ لیے صبح کے مچلے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    نقاد

    رحم اے نقاد فن یہ کیا ستم کرتا ہے تو کوئی نوک خار سے چھوتا ہے نبض رنگ و بو شاعری اور منطقی بحثیں یہ کیسا قتل عام برش مقراض کا دیتا ہے زلفوں کو پیام کیوں اٹھا ہے جنس شاعر کے پرکھنے کے لیے کیا شمیم سنبل و نسریں ہے چکھنے کے لیے اے ادب نا آشنا یہ بھی نہیں تجھ کو خیال ننگ ہے بزم سخن ...

    مزید پڑھیے

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا رین کا جاگا نیند کا ماتا نیند کا ماتا دھوم مچاتا انگڑائی لیتا بل کھاتا یہ کون اٹھا ہے شرماتا رخ پہ سرخی آنکھ میں جادو بھینی بھینی بر میں خوشبو بانکی چتون سمٹے ابرو نیچی نظریں بکھرے گیسو یہ کون اٹھا ہے شرماتا نیند کی لہریں گنگا جمنی جلد کے نیچے ہلکی ...

    مزید پڑھیے

    حسن اور مزدوری

    ایک دوشیزہ سڑک پر دھوپ میں ہے بے قرار چوڑیاں بجتی ہیں کنکر کوٹنے میں بار بار چوڑیوں کے ساز میں یہ سوز ہے کیسا بھرا آنکھ میں آنسو بنی جاتی ہے جس کی ہر صدا گرد ہے رخسار پر زلفیں اٹی ہیں خاک میں نازکی بل کھا رہی ہے دیدۂ غم ناک میں ہو رہا ہے جذب مہر خونچکاں کے روبرو کنکروں کی نبض ...

    مزید پڑھیے

    پروگرام

    اے شخص اگر جوشؔ کو تو ڈھونڈھنا چاہے وہ پچھلے پہر حلقۂ عرفاں میں ملے گا اور صبح کو وہ ناظر نظارۂ قدرت طرف چمن و صحن بیاباں میں ملے گا اور دن کو وہ سرگشتۂ اسرار و معانی شہر ہنر و کوئے ادیباں میں ملے گا اور شام کو وہ مرد خدا رند خرابات رحمت کدۂ بادہ فروشاں میں ملے گا اور رات کو وہ ...

    مزید پڑھیے

    مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے خطاب

    اے علی گڑھ اے جواں قسمت دبستان کہن عقل کے فانوس سے روشن ہے تیری انجمن حشر کے دن تک پھلا پھولا رہے تیرا چمن تیرے پیمانوں میں لرزاں ہے شراب علم و فن روح سر سیدؔ سے روشن تیرا مے خانہ رہے رہتی دنیا تک ترا گردش میں پیمانہ رہے ایک دن ہم بھی تری آنکھوں کے بیماروں میں تھے تیری زلف خم نجم ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ملکۂ‌ سخن سے

    اے شمع جوشؔ و مشعل ایوان آرزو اے مہر ناز و ماہ شبستان آرزو اے جان درد مندی و ایمان آرزو اے شمع طور و یوسف کنعان آرزو ذرے کو آفتاب تو کانٹے کو پھول کر اے روح شعر سجدۂ شاعر قبول کر دریا کا موڑ نغمۂ شیریں کا زیر و بم چادر شب نجوم کی شبنم کا رخت نم تتلی کا ناز‌ رقص غزالہ کا حسن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4