تو اگر سیر کو نکلے
تو اگر سیر کو نکلے تو اجالا ہو جائے سرمئی شال کا ڈالے ہوئے ماتھے پہ سرا بال کھولے ہوئے صندل کا لگائے ٹیکا یوں جو ہنستی ہوئی تو صبح کو آ جائے ذرا باغ کشمیر کے پھولوں کو اچنبھا ہو جائے تو اگر سیر کو نکلے تو اجالا ہو جائے لے کے انگڑائی جو تو گھاٹ پہ بدلے پہلو چلتا پھرتا نظر آ جائے ندی ...