ملا جو موقع تو روک دوں گا جلالؔ روز حساب تیرا
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلالؔ روز حساب تیرا پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عتاب تیرا یہی تو ہیں دو ستون محکم انہیں پہ قائم ہے نظم عالم یہی تو ہے راز خلد و آدم نگاہ میری شباب تیرا صبا تصدق ترے نفس پر چمن ترے پیرہن پہ قرباں نسیم دوشیزگی میں کیسا بسا ہوا ہے شباب ...