جتیندر تیواری کی غزل

    سوئی آگ کو بھڑکانا ٹھیک نہیں

    سوئی آگ کو بھڑکانا ٹھیک نہیں بے مطلب میں بات بڑھانا ٹھیک نہیں اتنی مشکل سے جو باتیں سلجھیں ہیں واپس سے ان کو الجھانا ٹھیک نہیں مڑ کر دیکھے اور تغافل کر جائے اس لڑکی کے پیچھے جانا ٹھیک نہیں اب تو ایسی حالت ہے کہ اپنوں کو اپنے دل کی بات بتانا ٹھیک نہیں دنیا والے شاعر شاعر بولیں ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی وہ ملنے کا وعدہ کرتا ہے

    جب بھی وہ ملنے کا وعدہ کرتا ہے دل میرا زوروں سے دھڑکا کرتا ہے جو کچھ بھی ہم نیچے والے کرتے ہیں سب کچھ اوپر والا دیکھا کرتا ہے مالی کی قسمت بھی کیسی قسمت ہے غیروں کے پیڑوں کو سینچا کرتا ہے باہر سب سے ہنس کر ملتا جلتا ہے لیکن گھر میں آ کر جھگڑا کرتا ہے ہر بچے کو شاباشی دیتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کے غم بھلانے میں لگے ہیں

    زندگی کے غم بھلانے میں لگے ہیں موت کو آساں بنانے میں لگے ہیں خار سے ہمت نہیں ہوتی کسی کی تتلیوں کو سب ستانے میں لگے ہیں آنکھ کی بینائی جاتی جا رہی ہے ہم یہاں چشمے بنانے میں لگے ہیں پیڑ کب تک ہے نہیں معلوم لیکن سب پرندے گھر بسانے میں لگے ہیں گاؤں میں ماں باپ بوڑھے ہو رہے ہیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    اس نے دل پر وار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی

    اس نے دل پر وار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی مجھ کو یوں بیمار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی وہ جو دل کی کھڑکی اس نے میری خاطر کھولی تھی اس کو گر دیوار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی اول اس نے ہی آ کر اقرار کیا تھا چاہت کا پھر جو یہ انکار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی اب جو ہم کو غیر ضروری کہتا ...

    مزید پڑھیے

    جواں جس دن سے یہ گلشن ہوا ہے

    جواں جس دن سے یہ گلشن ہوا ہے جسے دیکھو وہی دشمن ہوا ہے کریں نا شاعری تو کیا کریں ہم ہمیں حاصل یہی اک فن ہوا ہے ملے ہیں یار ہم کو سانپ جیسے تبھی تو پیڑ یہ چندن ہوا ہے جلائے ہیں مسلسل خواب اپنے مرا گھر یوں نہیں روشن ہوا ہے اثر کچھ تو ہے انگریزوں کا صاحب یوں ہی تھوڑی یہ سورج سن ہوا ...

    مزید پڑھیے