جواں جس دن سے یہ گلشن ہوا ہے
جواں جس دن سے یہ گلشن ہوا ہے
جسے دیکھو وہی دشمن ہوا ہے
کریں نا شاعری تو کیا کریں ہم
ہمیں حاصل یہی اک فن ہوا ہے
ملے ہیں یار ہم کو سانپ جیسے
تبھی تو پیڑ یہ چندن ہوا ہے
جلائے ہیں مسلسل خواب اپنے
مرا گھر یوں نہیں روشن ہوا ہے
اثر کچھ تو ہے انگریزوں کا صاحب
یوں ہی تھوڑی یہ سورج سن ہوا ہے
رکھا ہے وزن ہم نے فائلوں پر
تبھی تو کام سب فوراً ہوا ہے