اس نے دل پر وار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی
اس نے دل پر وار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی
مجھ کو یوں بیمار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی
وہ جو دل کی کھڑکی اس نے میری خاطر کھولی تھی
اس کو گر دیوار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی
اول اس نے ہی آ کر اقرار کیا تھا چاہت کا
پھر جو یہ انکار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی
اب جو ہم کو غیر ضروری کہتا ہے اس نے ہم پر
وقت اگر بے کار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی
یارو ہم بے کار سہی پر اتنے بھی بے کار نہیں
اس نے ہم سے پیار کیا ہے کچھ تو بات رہی ہوگی