کوئی ادا تو محبت میں پائی جاتی ہے
کوئی ادا تو محبت میں پائی جاتی ہے کہ جس پہ جان کی بازی لگائی جاتی ہے ستم میں ان کے کمی آج بھی نہیں کوئی مگر ادا میں حمیت سی پائی جاتی ہے جو سانس لینے سے بھی دل میں دکھتی رہتی ہے وہ چوٹ اور بھی ضد سے دکھائی جاتی ہے ستم کیا کہ کرم اس نے مجھ پہ کچھ بھی سہی زباں پہ بات عزیزوں کی لائی ...