ہمالہ سے دو دو باتیں
بھلا مجال کہاں مجھ سے بے زبانوں کی کہ منہ سے بات کہوں کچھ فلک نشانوں کی ترے وجود سے عالم یہ ہو گیا روشن کہ خاک ہند میں رفعت ہے آسمانوں کی وہ پھول ہیں ترے دامن میں سامنے جن کے بہار گرد ہے دنیا کے گلستانوں کی گپھاؤں سے تری نکلیں تو سارے عالم میں صدائیں گونج اٹھیں توحید کے ترانوں ...