خدا کو بھی نہیں دل مانتا ہے

خدا کو بھی نہیں دل مانتا ہے
محبت ہی محبت جانتا ہے


کہیں ہو لڑ ہی جاتی ہیں نگاہیں
وہ دل کو دل اسے پہچانتا ہے


کلید باغ اس کے بخت میں ہے
پڑا جو خاک صحرا چھانتا ہے


دیار غم ہے فرعونوں کی بستی
کوئی کس کو یہاں گردانتا ہے


کل اس سے پوچھ لیں گے حال ہے کیا
بہت جو آج سینہ تانتا ہے


کہیں سے ڈھونڈ کر لاؤ جگرؔ کو
علاج درد دل وہ جانتا ہے