Jigar Barelvi

جگر بریلوی

  • 1890 - 1976

جگرمرادآبادی کے ہمعصر،مثنوی "پیام ساوتری" کے لیے مشہور،"حدیث خودی "کے نام سے سوانح حیات لکھی

Prominent contemporary of Jigar Moradabadi

جگر بریلوی کی غزل

    نہ خم و سبو ہوئے چور ابھی نہ حجاب پیر مغاں اٹھا

    نہ خم و سبو ہوئے چور ابھی نہ حجاب پیر مغاں اٹھا ابھی مست بادہ پرست ہیں ابھی لطف بادہ کہاں اٹھا جو حضور چیں بہ جبیں ہوئے کہا کس نے شور فغاں اٹھا رہے خیر برق نگاہ کی کوئی دل جلا نہ دھواں اٹھا یہ کہے زمانہ جواں ہے تو قدم ایسا مرد جواں اٹھا جو نہ بار عشق اٹھا سکے تو بلا سے تیغ و سناں ...

    مزید پڑھیے

    تم نہیں پاس کوئی پاس نہیں

    تم نہیں پاس کوئی پاس نہیں اب مجھے زندگی کی آس نہیں کشمکش میں نہ روح پڑ جائے یوں تو مرنے کا کچھ ہراس نہیں لالہ و گل بجھا سکیں جس کو عشق کی پیاس ایسی پیاس نہیں عمر سی عمر ہو گئی برباد دل ناداں عبث اداس نہیں سانس لینے میں درد ہوتا ہے اب ہوا زندگی کی راس نہیں راہ میں اپنی خاک ہونے ...

    مزید پڑھیے

    جھلک پردے سے یوں رہ رہ کے دکھلانے سے کیا حاصل

    جھلک پردے سے یوں رہ رہ کے دکھلانے سے کیا حاصل یہ ٹھنڈی گرمیاں بھی درمیاں لانے سے کیا حاصل رہے جب خاک پائے شمع پر جل کر تو جلنا ہے نہیں گریہ تو پروانوں کے جل جانے سے کیا حاصل ابد تک سانس لینے اور غم سہنے میں لذت ہے دیار عشق میں گھبرا کے مر جانے سے کیا حاصل نہیں ہوتا ہے کوئی کام ...

    مزید پڑھیے

    نازش گل ہوا کرے کوئی

    نازش گل ہوا کرے کوئی دل سے کانٹا جدا کرے کوئی بہتے ہیں بات بات پر آنسو ایسی آنکھوں کو کیا کرے کوئی جب کسی بات میں اثر ہی نہیں کیا دوا کیا دعا کرے کوئی کون ہے وہ جو درد مند نہیں کس کی کس کی دوا کرے کوئی جب کلیجے میں تیر ہو پیوست نہ کراہے تو کیا کرے کوئی ضبط کی حد ہے موت تک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4