Jani Shaida

جانی شیدا

  • 1950

جانی شیدا کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    چاندنی جیسا بدن چاند سی صورت اس کی

    چاندنی جیسا بدن چاند سی صورت اس کی ہر نظر والے کو پڑتی ہے ضرورت اس کی اتنی فرصت سے بنایا ہے خدا نے اس کو تکتا رہتا ہے ہر اک آئنہ صورت اس کی ایک میں ہی تو پرستار نہیں ہوں اس کا ہر دھڑکتے ہوئے دل پر ہے حکومت اس کی میں اسے چھوڑ کے زندہ بھی نہیں رہ سکتا میری ہر سانس پہ لکھی ہے محبت اس ...

    مزید پڑھیے

    صدائے راہ گزر کو ترس گیا ہوں میں

    صدائے راہ گزر کو ترس گیا ہوں میں تمہارے ساتھ سفر کو ترس گیا ہوں میں نہ جانے کیا ہوئی مجھ سے کسی کی حق تلفی لگا کے پیڑ ثمر کو ترس گیا ہوں میں شجر پہ بیٹھے پرندے اڑا دئے تھے کبھی اب اپنے گھر میں بھی گھر کو ترس گیا ہوں میں حرام روزی کا لقمہ چبا لیا تھا کبھی دعائیں کر کے اثر کو ترس ...

    مزید پڑھیے

    خود رہ کے مشکلات میں حل دے دیا اسے

    خود رہ کے مشکلات میں حل دے دیا اسے میں وہ شجر خزاں میں بھی پھل دے دیا اسے موتی لٹائے میں نے سمندر تھا جب تلک اب جھیل ہو گیا تو کنول دے دیا اسے پتھراؤ جس کا شیوہ دل آزاری جس کا شوق منصف خدا ہے شیش محل دے دیا اسے وہ اک غریب مجھ سے ملا ہو گیا امیر میں اک فقیر درس عمل دے دیا اسے پوری ...

    مزید پڑھیے

    پہلے ہم خود ہی اگر ہاتھ بڑھانے لگ جائیں

    پہلے ہم خود ہی اگر ہاتھ بڑھانے لگ جائیں ہم کو دشمن بھی کلیجے سے لگانے لگ جائیں ایک پل میں وہ اتر آئے نظر سے دل میں اس سفر کے لئے اوروں کو زمانے لگ جائیں تیرا دامن بھی ستاروں سے منور ہو جائے میرے آنسو بھی سلیقے سے ٹھکانے لگ جائیں اسی امید پہ ماں باپ جیے جاتے ہیں بیٹی عزت سے اٹھے ...

    مزید پڑھیے