چاندنی جیسا بدن چاند سی صورت اس کی

چاندنی جیسا بدن چاند سی صورت اس کی
ہر نظر والے کو پڑتی ہے ضرورت اس کی


اتنی فرصت سے بنایا ہے خدا نے اس کو
تکتا رہتا ہے ہر اک آئنہ صورت اس کی


ایک میں ہی تو پرستار نہیں ہوں اس کا
ہر دھڑکتے ہوئے دل پر ہے حکومت اس کی


میں اسے چھوڑ کے زندہ بھی نہیں رہ سکتا
میری ہر سانس پہ لکھی ہے محبت اس کی


اس کی چاہت کا خریدار میں بنتا کیسے
جان دے کر بھی ادا ہوتی نہ قیمت اس کی