مرا بننا سنورنا اپنی جا ہے

مرا بننا سنورنا اپنی جا ہے
ترا دکھ تو وگرنہ اپنی جا ہے


بہت برداشت ہے دیوار و در کی
کہاں اس گھر میں ورنہ اپنی جا ہے


میں مثل سنگ کہسار گراں ہوں
مرے اندر کا جھرنا اپنی جا ہے


بجا ہے چادر شب کی دمک بھی
ستاروں کا بکھرنا اپنی جا ہے


یہ دریا اپنی رو میں بہہ رہا ہے
کسی کا جینا مرنا اپنی جا ہے


گزر گاہ زمانہ بھی ہے لیکن
ترا دل سے گزرنا اپنی جا ہے


حسیں وعدے کئے تھے اس نے جاناںؔ
انہیں ایفا نہ کرنا اپنی جا ہے