آنکھ ٹکتی نہ تھی چہرے پہ حسین ایسا تھا
آنکھ ٹکتی نہ تھی چہرے پہ حسین ایسا تھا
دل کی دنیا میں کوئی جلوہ نشین ایسا تھا
دسترس میں تھی مگر پا نہ سکا وہ مجھ کو
دل میں اک عمر سے وہ شخص مکین ایسا تھا
عہد و پیماں سے مکرنے کا سلیقہ تھا اسے
دیتا رہتا تھا دلیلیں وہ ذہین ایسا تھا
اب تو بنجر ہوا ویراں ہوا برباد ہوا
خطۂ دل کبھی شاداب زمین ایسا تھا
مجھ کو جاگیر سمجھتا تھا وہ اپنی جاناں
میں اسی کی ہوں اسے مجھ پہ یقین ایسا تھا