شام ڈھلتے دیر تک چھت پر کھڑی رہتی ہوں میں
شام ڈھلتے دیر تک چھت پر کھڑی رہتی ہوں میں
ڈوبتے سورج کو جاناں دیکھتی رہتی ہوں میں
کیسی کیسی الجھنوں میں اب پڑی رہتی ہوں میں
جانے کیا کیا دیکھتی اور سوچتی رہتی ہوں میں
کوئی زیر لب ہمیشہ گنگناتا ہے مجھے
میں کسی کے دل کی ہوں اور ان کہی رہتی ہوں میں
ایک دنیا کا سفر ہے اس کے میرے درمیاں
فاصلے ہی فاصلے ہیں ناپتی رہتی ہوں میں
کیسا بادل ہے لپٹ جاتا ہے مجھ سے خواب میں
کیسی بارش ہے کہ شب بھر بھیگتی رہتی ہوں میں
سانحہ کیا تھا تمیز فرحت و غم مٹ گئی
اب کوئی رت ہو ہمیشہ ایک سی رہتی ہوں میں
اک ستارہ دیر تک کرتا ہے مجھ سے گفتگو
وہ نہیں سوتا سو جاناں جاگتی رہتی ہوں میں