کس کی محفل سے اٹھ کے آیا ہوں

کس کی محفل سے اٹھ کے آیا ہوں
اپنے گھر میں ہوں اور تنہا ہوں


تو مری زندگی کی شام نہ بن
میں تری صبح کا اجالا ہوں


چاند میں بستیاں بسا لینا
مجھ کو ڈھونڈھو کہ میں بھی دنیا ہوں


جان امروز رونق فردا
کوئی سمجھے مجھے تو کیا کیا ہوں


کیسے جھٹلائے‌ گی مجھے دنیا
میں کہ حالات کا تقاضا ہوں


میری خوشبو سے بس رہے ہیں چمن
میں ہر اک شاخ گل سے پیدا ہوں


یہ جہاں مزرع تمنا ہے
اور میں حاصل تمنا ہوں