ہرجائی سی عورت ٹھہری
ہرجائی سی عورت ٹھہری کس کی جیب میں دولت ٹھہری اپنی نیکی تہمت ٹھہری مولا تیری قدرت ٹھہری سیپ کو موتی آنکھ کو آنسو اپنی اپنی قسمت ٹھہری ماں سا قد آور کون ہے جس کے پاؤں کے نیچے جنت ٹھہری کچھ تو کہو بازار خرد میں مجنوں کی کیا قیمت ٹھہری ہوش کی باتیں سن کر ہنسنا دیوانوں کی عادت ...