کیسی دل پہ یہ ہو گئیں گھاتیں صبح سے پہلے شام کے بعد
کیسی دل پہ یہ ہو گئیں گھاتیں صبح سے پہلے شام کے بعد
کون کرے اب راز کی باتیں صبح سے پہلے شام کے بعد
ذہن پریشاں کے آنگن میں کیا کیا پھول کھلاتے ہیں
خواب کے منظر ہجر کی راتیں صبح سے پہلے شام کے بعد
آج بھی یاد کے دشت کا دامن کیوں گیلا کر جاتی ہیں
آنکھ سے اشکوں کی برساتیں صبح سے پہلے شام کے بعد
دل کی گلی میں آج بھی کوئی شور رباب و چنگ نہیں
گزریں گی خاموش براتیں صبح سے پہلے شام کے بعد
ذکر لب و رخسار میں اکثر دن تو گزر جاتے ہیں جمیلؔ
کب کٹتی ہیں یہ ہجر کی راتیں صبح سے پہلے شام کے بعد