آنسو آہیں رنج و الم ہیں اور کیا ہے جاگیر مری
آنسو آہیں رنج و الم ہیں اور کیا ہے جاگیر مری
ہنسنا کیا ہے میں کیا جانوں رونا ہے تقدیر مری
تم کو میرا چہرہ ملتا جلتے بجھتے لفظوں میں
یاد تمہیں بھی سب آ جاتا پڑھ لیتے تحریر مری
کس کو خبر کب نیم شبی سے سورج کوئی اگ آئے
تم نے چھپا کر رکھ تو لی ہے تکیے میں تصویر مری
اب مانوس قید قفس ہوں قید میں یوں ہی رہنے دے
آوارہ در در بھٹکوں گا کاٹ نہ یوں زنجیر مری
ان کو بلانا اس محفل میں کام تو مشکل تھا ہی جمیلؔ
وہ آئے تو میں نے جانا کام آئی تدبیر مری