کیوں ظلم ڈھا رہا ہوں میں اپنے وجود پر

کیوں ظلم ڈھا رہا ہوں میں اپنے وجود پر
کیچڑ اچھالتا ہوں میں اپنے وجود پر


انکار کر کے خود ہی میں اپنے وجود کا
غصہ اتارتا ہوں میں اپنے وجود پر


کیا چاہتا ہوں خود سے مجھے خود نہیں پتا
اور طعن چھوڑتا ہوں میں اپنے وجود پر


ڈر ہے کوئی چرا نہ لے مجھ سے کبھی مجھے
پہرے لگا رہا ہوں میں اپنے وجود پر


کر کے خود اپنے سارے ثبوتوں کو مسترد
انگلی اٹھا رہا ہوں میں اپنے وجود پر


نایابؔ مجھ سے فیض اٹھاتا ہے ہر کوئی
کب داغ بد نما ہوں میں اپنے وجود پر