ہے بے لب و زباں بھی غل تیرے نام کا
ہے بے لب و زباں بھی غل تیرے نام کا محرم نہیں ہے گوش مگر اس پیام کا خوش ہے ملامت اہل خرابات کے لئے اس سلسلے میں نام نہیں ننگ و نام کا نخوت ہے جس کے کاسۂ سر میں بھری ہوئی کب مستحق ہے محفل رنداں میں جام کا جاگیر درد پر ہمیں سرکار عشق نے تحریر کر دیا ہے وثیقہ دوام کا وادیٔ عشق میں نہ ...