اسحاق ملک کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    وفا سے کام لینا چاہتا ہوں

    وفا سے کام لینا چاہتا ہوں میں دامن تھام لینا چاہتا ہوں تھکن سے اضطراب روز و شب کی ذرا آرام لینا چاہتا ہوں تعجب تو یہی ہے بے دلوں سے میں دل کے دام لینا چاہتا ہوں نہیں مجھ میں شعور قدر ذاتی صلائے عام لینا چاہتا ہوں خرد کی راہ میں ناکام ہو کر جنوں سے کام لینا چاہتا ہوں مٹا کر ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی راہ پہ چلنا روش عام ہے یہ

    عشق کی راہ پہ چلنا روش عام ہے یہ دیکھتا کون ہے آغاز کہ انجام ہے یہ زندگی کا کوئی رستہ نہ کوئی موت کا رخ کون سے موڑ پہ اب گردش ایام ہے یہ خون کی تم نے ادا خون کی قیمت میرے غور کیجے تو پسینے کا نہیں دام ہے یہ تم چلے آئے ہو اک جھوٹی تسلی دینے سارے دکھ درد سہی ایک تو آرام ہے یہ حسن ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے شعر کی وقعت ہی کیا ہے

    ہمارے شعر کی وقعت ہی کیا ہے جگر کے خون کی قیمت ہی کیا غریب انسان کی آواز ہی کیا ہے غریب انسان کی عزت ہی کیا ہے پلٹ جانا ہوا کا چلتے چلتے نظام گردش قسمت ہی کیا ہے نہ ہم سے پرسش حالات کرنا جہاں دکھ ہوں وہاں راحت ہی کیا ہے رہے گا جینے مرنے کا تسلسل زمانے سے اسے نسبت ہی کیا ...

    مزید پڑھیے

    جنہیں ہم مان بیٹھے تھے ہمارے

    جنہیں ہم مان بیٹھے تھے ہمارے وہ دشمن بن گئے سارے کے سارے بڑا مجبور ہے یہ ابن آدم زمیں پر عرش سے کس کو اتارے نظر آتی نہیں اب جن کی صورت کہاں ہیں وہ مرے دلبر دلارے اسی نے مجھ کو الجھائے رکھا ہے وہ جس کے مدتوں گیسو سنوارے اماں دیں گے اگر اہل زمانہ تو جی لیں گے محبت کے یہ مارے وطن ...

    مزید پڑھیے

    شفا کا مرحلہ آزار نکلا

    شفا کا مرحلہ آزار نکلا مسیحا آپ ہی بیمار نکلا کرم کی داستانوں کے مقابل ستم نا قابل اظہار نکلا دکھائی دیتا تھا اک مرد میداں مگر وہ غازیٔ گفتار نکلا محبت سات پردوں میں چھپا کر کوئی رسوا سر بازار نکلا جسے سمجھے تھے ہم شایان جنت زمانہ وہ زوال آثار نکلا بظاہر تو کوئی خامی نہیں ...

    مزید پڑھیے