وفا کے باب میں اپنا مثالیہ ہو جاؤں
وفا کے باب میں اپنا مثالیہ ہو جاؤں ترے فراق سے پہلے ہی میں جدا ہو جاؤں میں اپنے آپ کو تیرے سبب سے جانتا ہوں ترے یقین سے ہٹ کر تو واہمہ ہو جاؤں تعلقات کے برزخ میں عین ممکن ہے ذرا سا دکھ وہ مجھے دے تو میں ترا ہو جاؤں ابھی میں خوش ہوں تو غافل نہ جان خود سے مجھے نہ جانے کون سی لغزش پہ ...