پابند غم الفت ہی رہے گو درد دہنداں اور سہی
پابند غم الفت ہی رہے گو درد دہنداں اور سہی اشکوں کی روانی تھم نہ سکی آنکھوں کے تھے ارماں اور سہی آداب چمن انجام تو دے گل سے نہ ہٹا تتلی کو صبا الفت کی حیا محفوظ رہے گو تجھ میں ہوں طوفاں اور سہی ہو سعئ کرم غیروں پہ اگر اپنوں پہ مذاق عام نہ ہو ہم راہ میں ہیں ٹھوکر ہی تو دے منزل کے ...